Anwar-ul-Bayan - Al-Furqaan : 68
وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو لَا يَدْعُوْنَ : نہیں پکارتے مَعَ اللّٰهِ : اللہ کے ساتھ اِلٰهًا اٰخَرَ : کوئی معبود وَلَا يَقْتُلُوْنَ : اور وہ قتل نہیں کرتے النَّفْسَ : جان الَّتِيْ حَرَّمَ : جسے حرام کیا اللّٰهُ : اللہ اِلَّا بالْحَقِّ : مگر جہاں حق ہو وَلَا يَزْنُوْنَ : اور وہ زنا نہیں کرتے وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ يَلْقَ اَثَامًا : وہ دو چار ہوگا بڑی سزا
اور وہ جو خدا کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جس جاندار کو مار ڈالنا خدا نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق (یعنی حکم شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہوگا
(25:28) یلق۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب شرط۔ اصل میں یلقی تھا۔ لقی مصدر (باب سمع) وہ پائے گا۔ لقاء بھی مصدر ہے جس کے معنی کسی کے سامنے آنے اور اسے پالینے کے ہیں۔ ان دونوں معنی میں سے ہر ایک پر الگ الگ بھی بولا جاتا ہے۔ سامنے آنے کے معنی میں ہے واعلموا انکم ملقوہ (2:223) اور جان رکھ کہ ایک دن تمہیں اس کے روبرو حاضر ہونا ہے ۔ اور پالینے کے معنی ہے فمن یلق خیرا یحمد الناس امرہ جو شخص خیر کو پالیتا ہے لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں۔ اثاما۔ گناہ۔ مجازا عذاب۔ یلق اشاما : ای یلق جزاء اثام۔ یعنی گناہوں کی سزا پائے گا۔ گناہوں کا عذاب پائے گا۔ اثام۔ اثم کی جمع ہے بمعنی گناہ۔
Top