Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 102
فَلَوْ اَنَّ لَنَا كَرَّةً فَنَكُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
فَلَوْ : پس کاش اَنَّ لَنَا : کہ ہمارے لیے كَرَّةً : لوٹنا فَنَكُوْنَ : تو ہم ہوتے مِنَ : سے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
کاش ہمیں (دنیا میں) پھرجانا ہو تو ہم مومنوں میں ہوجائیں
(26:102) فلو۔ یہاں لو شرطیہ بھی ہوسکتا ہے یعنی اگر ہمارے لئے ممکن ہوتا دوبارہ (دنیا میں) جانا فنکون (جزائ) تو ہم اہل ایمان سے ہوتے۔ اور لو تمنائی بھی ہوسکتا ہے کاش ہمیں (دنیا میں) دوبارہ جانا ملتا فنکون من المؤمنین (جواب تمنا) تو ہم مومن ہو جاتے کرۃ : الکر اصل میں مصدر ہے مگر بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اس کے معنی ہیں کسی چیز کو بالذات یا بالفعل پلٹانا یا موڑ دینا۔ کر کے بعد ۃ وحدت کی ہے جس کے معنی ہیں ایک بار لوٹنا۔ ایک پھیرا۔ ایک مرتبہ واپسی۔ یہاں اس کے معنی ہیں عالم آخرت سے لوٹ کر ایک بار پھر دنیا میں جانا۔
Top