Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 166
وَ تَذَرُوْنَ مَا خَلَقَ لَكُمْ رَبُّكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ١ؕ بَلْ اَنْتُمْ قَوْمٌ عٰدُوْنَ
وَتَذَرُوْنَ : اور تم چھوڑتے ہو مَا خَلَقَ : جو اس نے پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے رَبُّكُمْ : تمہارا رب مِّنْ : سے اَزْوَاجِكُمْ : تمہاری بیویاں بَلْ : بلکہ اَنْتُمْ : تم قَوْمٌ : لوگ عٰدُوْنَ : حد سے بڑھنے والے
اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں انکو چھوڑ دیتے ہو ؟
(26:166) تذرون مضارع جمع مذکر حاضر۔ تم چھوڑتے ہو۔ وذر مصدر بمعنی چھوڑنا اس کا فعل ماضی استعمال نہیں ہوتا۔ عادون : عدو سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر ہے عاد کی جمع ہے۔ عادون اصل میں عادودن تھا واؤ کلمہ میں چوتھی جگہ آیا ہے اور ماقبل اس کا مضموم نہ تھا لہٰذا اس کو ی سے تبدیل کیا عادیون ہوا۔ ضمہ ی پر دشوار تھا نقل کرکے ما قبل کو دیا۔ اب دو ساکن جمع ہوگئے ی اور واؤ۔ ی کو حذف کردیا عادون ہوگیا۔
Top