Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 216
فَاِنْ عَصَوْكَ فَقُلْ اِنِّیْ بَرِیْٓءٌ مِّمَّا تَعْمَلُوْنَۚ
فَاِنْ : پھر اگر عَصَوْكَ : وہ تمہاری نافرمانی کریں فَقُلْ : تو کہ دیں اِنِّىْ بَرِيْٓءٌ : بیشک میں بیزار ہوں مِّمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
پھر اگر لوگ تمہاری نافرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں تمہارے اعمال سے بےتعلق ہوں
(26:216) عصوک : عصوا ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ عصوا معصیۃ اور عصیان مصدر سے ہے۔ عصوا دراصل عصیوا تھا یاء متحرک ماقبل مفتوح اس لئے یاء کو الف سے بدلا۔ واؤ اور یاء دو ساکن جمع ہوئے لہٰذا الف جو یاء کے بدل میں تھا گرگیا۔ اور عصوا رہ گیا۔ انہوں نے تیرا کہنا نہ مانا۔ انہوں نے تیری نافرمانی کی۔ انہوں نے تیری اطاعت نہ کی ۔
Top