Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 225
اَلَمْ تَرَ اَنَّهُمْ فِیْ كُلِّ وَادٍ یَّهِیْمُوْنَۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اَنَّهُمْ فِيْ كُلِّ وَادٍ : کہ وہ ہر ادی میں يَّهِيْمُوْنَ : سرگرداں پھرتے ہیں
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں
(26:225) واد اصل میں وادی تھا۔ (ودی مادہ) الوادی اصل میں اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پانی بہتا ہو اسی سے وہ پہاڑوں کے درمیان کشادہ زمین کو وادی کہا جاتا ہے اس کی جمع اور یۃ ہے۔ جیسے ناد کی جمع اندیۃ ہے اور ناج کی جمع انجیۃ ہے۔ استعارہ کے طور پر مذہب، طریقہ اور اسلوب بیان کو وادی کہا جاتا ہے ۔ چناچہ محاورہ ہے فلان فی واد غیر وادیک۔ کہ فلاں کا مسلک تجھ سے جدا گانہ ہے۔ یہاں اس آیت میں بھی فی کل واد سے مختلف اسالیب سخن مراد ہیں َ جیسے مدح۔ ہجو۔ جدل۔ غزل وغیرہ۔ چناچہ شاعر نے کہا ہے :۔ اذاما قطعنا وادیا من حدیثنا الی غیرہ زدنا الاحادیث وادیا جب ہم موضوع سخن کی ایک وادی کو قطع کرلیتے ہیں تو دوسری وادی میں داخل ہوجاتے ہیں۔ یہیمون۔ مضارع جمع مذکر غائب ھیم وھیمان (باب ضرب) مصدر۔ سرگشتہ۔ مستھام۔ عشق کی وجہ سے جران و سرگردان۔ بیمار عشق۔ وہ سرگرداں پھرتے ہیں۔
Top