Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 3
لَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ اَلَّا یَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ
لَعَلَّكَ : شاید تم بَاخِعٌ : ہلاک کرلوگے نَّفْسَكَ : اپنے تئیں اَلَّا يَكُوْنُوْا : کہ وہ نہیں مُؤْمِنِيْنَ : ایمان لاتے
(اے پیغمبر) ﷺ شاید تم اس (رنج) سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے اپنے تئیں ہلاک کردو گے
(26:3) لعلک۔ لعل حرف مشبہ بفعل ۔ ک اس کا اسم ۔ شاید تو۔ شاید کر تو۔ ہوسکتا ہے۔ کہ تو۔ باخع : بخع یبخع (فتح) بخع سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر۔ اپنے آپ کو ہلاک کردینے والا۔ غم یا غصہ سے اپنے آپ کو ہلاک کردینے والا۔ شاعر نے کہا ہے :۔ الا انھا الباخع الوجد نفسہ۔ اے غم کی وجہ سے خود کو ہلاک کرنے والے۔ اور جگہ قرآن میں آیا ہے : فلعلک باخع نفسک علی اثارھم ان لم یؤمنوا بھذا الحدیث اسفا (18:6) اگر وہ اس قرآن حکیم پر ایمان نہ لائے تو شاید آپ اس غم میں ان کے پیچھے اپنی جان دیدیں گے۔ جو گدی ریڑھ کی ہڈی میں سے گزرتی ہوئی گردن تک پہنچتی ہے اسے بخاع کہتے ہیں جب ذبح کرتے وقت چھری یہاں تک پہنچ جائے تو ذبح مکمل ہوجاتی ہے اسی سے باخع ماخوذ ہے یعنی ایسا ذبح کرنے والا جس نے چھری بخاع تک پہنچا دی ہو۔ الا یکونوا مومنین : لا یکونوا مضارع منفی مجزوم مؤمنین اسم فاعل جمع مذکر منصوب یکونوا کی خبر۔ یہ ہلاکت کی وجہ ہے الا اصل میں ان لا ہے۔ ای خیفۃ ان لا یؤمنوا بذلک الکتب المبین یہ اندیشہ کرتے ہوئے کہ وہ اس واضح کتاب پر ایمان نہ لائیں گے۔
Top