Anwar-ul-Bayan - Ash-Shu'araa : 4
اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰیَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِیْنَ
اِنْ نَّشَاْ : اگر ہم چاہیں نُنَزِّلْ : ہم اتار دیں عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے اٰيَةً : کوئی نشانی فَظَلَّتْ : تو ہوجائیں اَعْنَاقُهُمْ : ان کی گردنیں لَهَا : اس کے آگے خٰضِعِيْنَ : پست
اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اتار دیں پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں
(26:4) نشائ۔ مضارع مجزوم بوجہ عمل ان جمع متکلم۔ شاء یشاء (باب فتح) شیء مشیئۃ مصدر (اگر) ہم چاہیں۔ ننزل۔ مضارع مجزوم بوجہ جواب شرط۔ جمع متکلم ۔ ہم اتاردیں۔ ہم نازل کردیں۔ فظلت۔ فاء تعقیب کے لئے ہے۔ ظلت۔ افعال ناقصہ میں سے ہے ماضی کا صیغہ واحد مؤنث غائب ہے بمعنی صار۔ وہ ہوگیا۔ آیا ہے فظلت پس وہ ہوگئی۔ اعناقھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کی گردنیں ۔ اعناق کا واحد عنق وعنق وعنق ہے۔ عنق بمعنی رئیس لوگ۔ لوگوں کی جماعت بھی ہے۔ لہا : ظلت کا صلہ ہے۔ اور ھا ضمیر واحد مؤنث غائب ایۃ کی طرف راجع ہے۔ خاضعین خضوع سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر ہے۔ الخضوع کے معنی خشوع یعنی جھکنے کے ہیں۔ رجل خضعۃ وہ شخص جو ہر ایک کے سامنے عاجزی اور انکساری ظاہر کرنا پھرے۔ خضع یخضع (فتح) خضوع وخضع وخضعان عاجزی کرنا۔ فروتن ہونا۔ سرفگندہ ہونا۔ خاضعین عاجزی کرنے والے۔ جھکنے والے۔ فظللت اعناقھم لہا خضعین : ظلت فعل ناقص اعناقھم مضاف مضاف الیہ مل کر ظلت کا اسم لہا ظلت کا صلہ۔ خضعین خبر۔ اگر اعناق بمعنی رؤسا لیا جائے تو یہ ترکیب کسی تاویل یا تشریح کی محتاج نہیں ۔ ورنہ خبر خضعۃ چاہیے تھی اور ایک قرات اس طرح بھی ہے فظلت اعناقھم لہا خاضعۃ لیکن اس کی تاویل طویل ہے ۔ ملاحظہ ہو ضیاء القرآن حاشیہ آیت ہذا۔ پہلی صورت میں ترجمہ یوں ہوگا :۔ ہم افر چاہیں تو آسمان سے ان پر کوئی نشانی نازل کریں۔ پھر ان کی گردنیں اس کے آگے بالکل جھک جائیں ۔ دوسری صورت میں ترجمہ یوں ہوگا :۔ ہم اگر چاہیں تو آسمان سے ان پر کوئی نشانی نازل کریں پھر ان کے اکابر عاجز و درماندہ ہوکر اس کے سامنے جھک جائیں۔
Top