Tafseer-e-Usmani - An-Nisaa : 170
فَقَدْ كَذَّبُوْا فَسَیَاْتِیْهِمْ اَنْۢبٰٓؤُا مَا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ
فَقَدْ كَذَّبُوْا : پس بیشک انہوں نے جھٹلایا فَسَيَاْتِيْهِمْ : تو جلد آئیں گی ان کے پاس اَنْۢبٰٓؤُا : خبریں مَا كَانُوْا : جو وہ تھے بِهٖ : اس کا يَسْتَهْزِءُوْنَ : مذاق اڑاتے
تو یہ جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہوگی جس کی ہنسی اڑاتے تھے
(26:6) فقد کذبوا۔ منجملہ دیگر خواص کے قد ماضی کو ماضی قریب کے معنی میں کردیتا ہے اور کبھی تحقیق کے معنی دیتا ہے ۔ فقد کذبوا تحقیق یہ لوگ (پیام حق اور پیام برحق دونوں کو) جھٹلا چکے ہیں یا انہوں نے جھٹلا دیا ہے۔ یہاں حق سے انکار کی مختلف صورتیں بیان فرمائی ہیں۔ اولا :۔ حق سے اعراض روگردانی۔ کبھی حق کو جادو کہہ کر۔ کبھی اس کو اساطیر الاولین گردان کر اور کبھی اس کو شعر گوئی بیان کرکے۔ پھر اس اعراض اور روگردانی کو آگے بڑھایا۔ اور کہہ دیا کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ پھر اس پر ہی اکتفاء نہ کیا۔ بلکہ خفیۃ واعلانا خلوت میں اور جلوت میں قولا فعلا اس کے استہزاء میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا۔ فسیاتیہم :تعقیب کا ہے۔ س مضارع کو مستقبل قریب کے ساتھ مخصوص کردیتا ہے بمعنی اب۔ ابھی۔ قریب۔ عنقریب۔ یاتی فعل مضارع واحد مذکر غائب ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ پس وہ جلد ان پر آجائے گا۔ پس وہ عنقریب ان کو آلے گا۔ پس وہ جلد ان کے پاس آجائے گا۔ انبؤا۔ خبریں ۔ حقیقتیں ۔ نبأ کی جمع۔ جس سے بڑا فائدہ اور یقین یا ظن غالب حاصل ہو اسے نبأ کہتے ہیں۔ جس خبر میں یہ باتیں موجود نہ ہوں اس کو نبأ نہیں بولتے کیونکہ کوئی خبر نبأ کہلانے کی مستحق ہی نہیں جب تک کہ وہ شائبہ کذب سے پاک نہ ہو۔ جیسے وہ خبر جو بطریق تواتر ثابت ہو یا جس کو اللہ اور اس کے رسول نے بیان کیا ہو۔ انبؤا مجاف ہے اور اگلا جملہ ما کانوا بہ یستھزء ون ۔ مضاف الیہ ہے اس امر کی خبریں جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ انبؤا بصیغہ جمع آیا ہے جس طرح اعراض و تکذیب و استہزاء کی مختلف صورتیں تھیں اسی طرح آخر کار ان کی حقیقت بھی بہت سی مختلف شکلوں میں انہیں معلوم ہوگی۔ ما موصولہ بمعنی الذی جس امر کا ۔ جس بات کا۔ کانوا یستھزء ون ۔ ماضی استمراری جمع مذکر غائب۔ وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ وہ اسہزا کیا کرتے تھے یا اڑاتے رہے ہیں۔ ترجمہ پس عنقریب ان کو اس چیز کی حقیقت (مختلف طریقوں سے) معلوم ہوجائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں۔ بعض کے نزدیک انبؤا مراد عقوبات ہیں یعنی عنقریب ان کو اس استہزاء کی سزا مل جائے گی خواہ وہ شکست سے دہزیمت کی صورت میں ہو جیسے جنگ بدر وغیرہ میں خواہ ان کی توقعات کی موت کی شکل میں ہو کہ ان کی خواہشات و توقعات کے علی الرغم کار حق کا غلبہ۔
Top