Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 28
اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ
اِذْهَبْ : تو لے جا بِّكِتٰبِيْ : میرا خط ھٰذَا : یہ فَاَلْقِهْ : پس اسے ڈال دے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف ثُمَّ تَوَلَّ : پھر لوٹ آ عَنْهُمْ : ان سے فَانْظُرْ : پھر دیکھ مَاذَا : کیا يَرْجِعُوْنَ : وہ جواب دیتے ہیں
یہ میرا خط لے جا اور اسے انکی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
(27:28) القہ : الق امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر ہ ضمیر مفعول واحد مذکر غائب تو اس کو ڈال دے۔ الیہم۔ ان کے پاس۔ ان کے سامنے۔ تول عنھم تول امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ تولی مصدر۔ تولی کا تعدیہ جب بلاواسطہ ہو تو اس کے درج ذیل معنی ہوسکتے ہیں (1) کسی سے دوستی رکھنے۔ (2) کسی کام کو اٹھانے۔ (3) والی اور حاکم ہونے کے ہوتے ہیں۔ جیسے (1) ومن یتولہم منکم فانہ منھم (5:51) جو کوئی تم میں سے ان سے دوستی کرے وہ ان ہی میں سے ہے۔ (2) والذی تولی کبرہ منھم (24:11) اور جس نے کہ اٹھایا اس بڑی بات کو۔ (3) فہل عسیتم ان تولیہم ۔۔ (47:22) پھر کیا تم سے یہ توقع ہے کہ اگر تم والی ہو ۔۔ اور جب عن کے ساتھ متعدی ہو خواہ عن لفظوں میں مذکور ہو۔ یا پوشیدہ منہ پھیرنے اور نزدیکی چھوڑنے کے معنی ہوتے ہیں۔ پھر منہ پھیرنے کی بھی دو صورتیں ہیں۔ ایک وہاں سے ٹل جانا۔ دوسرے توجہ نہ کرنا اور حکم نہ ماننا۔ تولی عنہم : تو ان سے ایک طرف ہٹ جا۔ فانظر۔ امر کا صیغہ واحد مذکر حاضر۔ تو دیکھ۔ یا انتظار کر جیسے انظرونا نقتبس من نورکم (57:13) ہمارا انتظار کرلو کہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ حاصل کرلیں ۔ ماذا یرجعون : ما ذا کلمہ استفہامیہ ہے۔ کیا (چیز ، بات) ہے ترجعون مضارع جمع مذکر غائب رجع ورجوع مصدر (باب ضرب) وہ رجوع کرتے ہیں۔ وہ جواب دیتے ہیں۔ یا ماذا یرد بعضھم علی بعض من القول وہ ایک دوسرے سے کیا بات چیت کرتے ہیں۔
Top