Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 8
فَلَمَّا جَآءَهَا نُوْدِیَ اَنْۢ بُوْرِكَ مَنْ فِی النَّارِ وَ مَنْ حَوْلَهَا١ؕ وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَهَا : اس ( آگ) کے پاس آیا نُوْدِيَ : ندا دی گئی اَنْۢ بُوْرِكَ : کہ برکت دیا گیا مَنْ : جو فِي النَّارِ : آگ میں وَمَنْ : اور جو حَوْلَهَا : اس کے آس پاس وَسُبْحٰنَ : اور پاک اللّٰهِ : اللہ رَبِّ : پروردگار الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہانوں
جب موسیٰ اس کے پاس آئے تو ندا آئی کہ وہ جو آگ میں (بجلی دکھاتا) ہے بابرکت ہے اور وہ جو آگ کے اردگرد ہیں اور خدا جو تمام عالم کا پروردگار ہے
(27:8) جاء ھا۔ میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب النار کیلئے ہے جس کے متعلق حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا تھا انی انست نارا۔ نودی : نداء سے ماضی مجہول واحد مذکر غائب وہ پکارا گیا۔ اس کو پکارا گیا اس کا مفعول مالم یسم فاعلہ، ضمیر واحد مذکر غائب ہے جو موسیٰ کی طرف راجع ہے یعنی (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی گئی۔ ان مفسرہ ہے (کیونکہ نداء میں قول کے معنی پائے جاتے ہیں ان مفسرہ ہمیشہ اس دلالت لفظی ہو۔ جیسے فاوحینا الیہ ان اصنع الفلک (23:27) یا دلالت معنوی ہو جیسے وانطلق الملا منھم ان امشوا (38:6) اور ان میں سے کئی پنج چل کھڑے ہوئے کہ چلو۔ یعنی ان کے اٹھ کر چلنے کا مطلب گویا یہ کہنا ہے کہ تم بھی چلو ۔ بورک : بارک یبارک مبارکۃ (مفاعلۃ) سے ماضی مجہول مذکر غائب اس کو برکت دی گئی ، وہ برکت دیا گیا، یا برکت ہو وہ من فی النار ومن حولہا۔ جو اس آگ میں ہے اور جو اس کے آس پاس ہے مفسرین کے اس میں مختلف اقوال ہیں :۔ (1) من فی النار سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں اور من حولہا سے مراد فرشتے ہیں۔ (2) من فی النار سے مراد فرشتے ہیں اور من حولہا سے مراد حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ہیں۔ (3) من فی النار سے مراد بھی فرثتے اور من حولہا سے مراد بھی فرشتے ہیں۔ (حقانی) (4) من فی النار سے مراد حضرت موسیٰ وفرشتگان جو وہاں اس وادی میں حاضر تھے۔ اور من حولہا سے مراد ارض شام کہ مبعث انبیاء و مہبط وحی رہی ہے۔ (کشاف و بیضاوی وغیرہ) و سبحان اللہ رب العلمین ۔ اور (ہر تشبیہ و تمثیل سے) پاک ہے اللہ جو رب العالمین ہے واؤ عطف کی ہے اور جملہ سبحن اللہ رب العلمین معطوف ہے اور بورک معطوف علیہ ہے اور یہاں تک منادی کا کلام ہے۔
Top