Anwar-ul-Bayan - An-Naml : 81
وَ مَاۤ اَنْتَ بِهٰدِی الْعُمْیِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْ١ؕ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ یُّؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ
وَمَآ اَنْتَ : اور تم نہیں بِهٰدِي : ہدایت دینے والے الْعُمْىِ : اندھوں کو عَنْ : سے ضَلٰلَتِهِمْ : ان کی گمراہی اِنْ : نہیں تُسْمِعُ : تم سناتے اِلَّا : مگر۔ صرف مَنْ : جو يُّؤْمِنُ : ایمان لاتا ہے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتوں پر فَهُمْ : پس وہ مُّسْلِمُوْنَ : فرمانبردار
اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) راستہ دکھا سکتے ہو تم تو ان ہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ فرمانبردار ہوجاتے ہیں
(27:81) وما انت بھادی العمی میں یا زائدہ ہے جو خبر منفی میں زائد کی جاتی ہے۔ جیسے وما اللہ بغافل عما تعلمون (2:74) وغیرہ۔ اور تو اندھوں کو راستہ دکھانے والا نہیں ہے۔ ای وما تھدی العمی تو اندھے کو ہدایت نہیں دے سکتا۔ ان تسمع میں ان نافیہ ہے تسمع مضارع کا صیغہ واحد مذکر حاضر اسماع (باب افعال) سے ہے تو سناتا ہے (پندو موعظت) تبلیغ و نصیحت یا آیات قرآنی کا پڑ ھ پڑھ کر سنانا) فھم مسلمون پھر وہ (انہیں یعنی آیات کو) مانتے ہیں ۔ یعنی سرتسلیم خم کرتے ہیں۔ آیات پر عمل کرتے ہیں دل و جان سے۔
Top