Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 41
مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَوْلِیَآءَ كَمَثَلِ الْعَنْكَبُوْتِ١ۚۖ اِتَّخَذَتْ بَیْتًا١ؕ وَ اِنَّ اَوْهَنَ الْبُیُوْتِ لَبَیْتُ الْعَنْكَبُوْتِ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ
مَثَلُ : مثال الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے اتَّخَذُوْا : بنائے مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا اَوْلِيَآءَ : مددگار كَمَثَلِ : مانند الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی اِتَّخَذَتْ : اس نے بنایا بَيْتًا : ایک گھر وَاِنَّ : اور بیشک اَوْهَنَ : سب سے کمزور الْبُيُوْتِ : گھروں میں لَبَيْتُ : گھر ہے الْعَنْكَبُوْتِ : مکڑی کا لَوْ كَانُوْا : کاش ہوتے وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے
جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے
(29:41) اتخذوا۔ ماضی جمع مذکر غائب اتخاذ (افتعال) مصدر۔ انہوں نے اختیار کیا۔ انہوں نے ٹھہرالیا۔ اوھن۔ افعل التفضیل کا صیغہ ہے سب سے کمزور۔ سب سے ضعیف۔ وھن مصدر۔ جس کے معنی جسمانی طور پر کسی معاملہ میں کمزور ہونے یا اخلاقی کمزوری ظاہر کرنے کے ہیں۔ چناچہ اور جگہ قرآن مجید میں ہے رب انی وھن العظم منی (19:47) اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں۔ ان اللہ یعلم ما یدعون من دونہ من شیئ۔ میں ما موصولہ ہے اور یعلم کا مفعول ہے من دونہ میں من متعلقہ یدعون ہے۔ ہ ضمیر کا مرجع اللہ ہے من شیء میں من یا تو تبیین کا ہے اور موصول کے بیان کے لئے ہے یا تبعیضیہ ہے۔ ترجمہ یوں ہوگا :۔ یہ جس کسی شے کو اللہ کے سوا پکارتے (یا پوجتے) ہیں اللہ اس کو یقینا جانتا ہے۔ یدعون مضارع جمع مذکر غائب۔ دعوۃ اور دعاء مصدر (باب نصر) وہ بلاتے ہیں وہ پکارتے ہیں۔ وہ پوجتے ہیں۔ وھو العزیز الحکیم۔ اور وہ بڑا زبردست ہے اور حکمت والا ہے یعنی نہ صرف قوت علمی میں کامل ہے (ان اللہ یعلم ما یدعون من دونہ من شیئ) بلکہ قوت عملی اور حکمت میں بھی بدرجہ اتم کامل ہے۔
Top