Anwar-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
ان کا حال بھی فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا سا ہوگا، جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی تھی تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب عذاب میں پکڑ لیا تھا اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
(3:11) کداب۔ ک حرف تشبیہ یا تمثیل۔ داب کے معنی مسلسل چلنے کے ہیں۔ مسلسل روش۔ عادۃ مستمرہ۔ ایسی عادت جس پر ہمیشہ عمل ہوتا ہے۔ کداب ال فرعون میں اگر اس کو نیا جملہ تصور کیا جائے تو اس صورت میں دابھم محذوف تصور ہوگا۔ اور اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آیۃ ماقبل میں جن کفار کا ذکر ہوا ہے ان کا طریقہ بھی وہی تھا جو کہ آل فرعون کا اور ان سے پہلے لوگوں کا تھا۔ دوسری صورت یہ ہوسکتی ہے کہ اس کا تعلق آیہ سابقہ میں مذکور کفار کے مال و اولاد سے ہے اور عبارت کچھ یوں ہوگی لن تغنی عنھم اموالہم واولادھم من اللہ شیئا کداب ال فرعون یعنی جس طرح آل فرعون کو اس کا مال اور اس کی اولاد اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکی ان (کفار) کو بھی ان کا مال اور ان کی اولاد اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکیں گے۔ ایک تیسری صورت یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس کا تعلق وقود النار سے ہے۔ اور عبارت کچھ اس طرح ہے۔ اولئک ھم وقود النار کداب ال فرعون یعنی آل فرعون کی طرح یہ بھی جہنم کی آگ کا ایندھن ہونگے جمہور علماء نے سب سے پہلی صورت کو اختیار کیا ہے عقاب۔ مار، سزا، ایذائ، عذاب، عقوبت، سزا دینا، عاقب یعاقب کا مصدر ہے ۔ عقاب عقوبۃ معاقبۃ۔ عذاب کے لئے مخصوص ہیں۔ عقاب کے اصل معنی پیچھے ہو لینے کے ہیں (جیسے تعاقب پیچھا کرنے کو کہتے ہیں) چناچہ بولتے ہیں عقب الثانی الاول دوسرا پہلے کے پیچھے ہو لیا۔ اس اعتبار سے عقاب وہ سزا ہوئی جو ارتکاب جرم کے پیچھے دی جاتی ہے لہٰذا اس کا ترجمہ پاداش عمل کرنا چاہیے۔
Top