Anwar-ul-Bayan - Faatir : 3
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ١ؕ هَلْ مِنْ خَالِقٍ غَیْرُ اللّٰهِ یَرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ١ؕ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۖ٘ فَاَنّٰى تُؤْفَكُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ : اے لوگو اذْكُرُوْا : تم یاد کرو نِعْمَتَ اللّٰهِ : اللہ کی نعمت عَلَيْكُمْ ۭ : اپنے اوپر هَلْ : کیا مِنْ خَالِقٍ : کوئی پیدا کرنے والا غَيْرُ اللّٰهِ : اللہ کے سوا يَرْزُقُكُمْ : وہ تمہیں رزق دیتا ہے مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے وَالْاَرْضِ ۭ : اور زمین لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ ڮ : اس کے سوا فَاَنّٰى : تو کہاں تُؤْفَكُوْنَ : الٹے پھرے جاتے ہو تم
لوگو ! خدا کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو کیا خدا کے سوا کوئی اور خالق (اور رزاق) ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو ؟
(35:3) ھل استفہام انکاری کے لئے ہے۔ مطلقاً نفی کے لئے بھی ہوسکتا ہے جیسے ھل جزاء الاحسان الا الاحسان (55:60) نیکی کا بدلہ بجز نیکی کے کچھ نہیں ہے۔ فانی۔ انی بمعنی کیف۔ کیسے۔ کیونکر۔ توفکون۔ مضارع مجہول جمع مذکر حاضر ۔ الافک ہر وہ چیز جو اپنے صحیح رخ سے پھیر دی گئی ہو۔ اسی بنا پر ان ہوائوں کو جو اپنا اصلی رک چھوڑ دیں۔ مؤتفکۃ کہا جاتا ہے اور قرآن مجید میں ہے والمؤتفکۃ اھوی۔ اور الٹی ہوئی بستیوں کو دے ٹپکا۔ (مؤتفکات سے وہ بستیاں مراد ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے مع ان کے بسنے والوں کے الٹ دیا تھا) ۔ فانی تؤفکون۔ پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو ؟ یعنی اعتقاد حق سے باطل کی طرف اور سچائی سے جھوٹ کی طرف اور اچھے کاموں سے برے افعال کی طرف پھر رہے ہو۔
Top