Anwar-ul-Bayan - Az-Zumar : 33
وَ الَّذِیْ جَآءَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِهٖۤ اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُتَّقُوْنَ
وَالَّذِيْ : اور جو شخص جَآءَ : آیا بِالصِّدْقِ : سچائی کے ساتھ وَصَدَّقَ : اور اس نے تصدیق کی بِهٖٓ : اس کو اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ هُمُ : وہ الْمُتَّقُوْنَ : (جمع) متقی
اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ متقی ہیں
(39:33) الذی جاء بالصدق وصدق بہ : الذی اسم موصول ، مبتداء جاء بالصدق وصدق بہ متعلق مبتدا۔ اولئک ہم المتقون۔ خبر۔ الصدق۔ سچ ۔ سچی بات۔ صداق بمعنی لا الہ الا اللّٰہ۔ صدق یصدق باب نصر کا مصدر ہے۔ صدق باب تفعیل ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب بہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب الصدق کی طرف راجع ہے اس نے اس کی تصدیق کی۔ الذی جاء بالصدق وصدق بہ کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) الذی جاء ۔۔ سے مراد رسول کریم ﷺ ہیں۔ اور صدق بہ میں ضمیر فاعل کا مرجع بھی وہی ہیں۔ یعنی وہ سچ لائے اور اس کی تصدیق بھی کی۔ (2) الذی جاء سے مراد رسول کریم ﷺ ہیں اور صدق بہ سے مراد حضرت ابوبکر صدیق ؓ ہیں۔ (3) الذی جاء سے مراد حضرت جبرائیل ہیں اور صدق بہ سے مراد حضرت رسول کریم ﷺ ہیں۔ (4) الذی جاء ۔۔ سے مراد رسول کریم ﷺ ہیں اور صدق بہ سے مراد خود ان کی ذات اقدس اور آپ کے متبعین ہیں۔ (5) الذی جاء میں الذی بمعنی الذین ہے اور یہاں مراد صرف رسول کریم ﷺ ہی نہیں بلکہ تمام انبیاء اور مؤمنین ہیں اس سے اگلا جملہ اس کی تصدیق کرتا ہے۔ اور ایسی مثال اور جگہ قرآن مجید میں ہے ولقد اتینا موسیٰ الکتب لعلہم یھتدون (23:49) ہم نے (حضرت) موسیٰ کو کتاب دی تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں۔ الذی بمعنی الذین متعدد جگہ قرآن مجید میں استعمال ہوا ہے مثلا :۔ (1) مثلہم کمثل الذین استوقد نارا : ای الذین اس تو قدوا نارا اس کی دلیل اس کے بعد ارشاد الٰہی ہے۔ ذھب اللّٰہ بنورہم وترکیم فی ظلمت لایبصرون (2:17) (2) کالذی ینفق مالہ رئاء الناس۔ ای کالذین ینفقون ۔۔ بدلیل کلام مابعد لا یقدرون علی شیء مما کسبوا (2:264) ۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ اور جو لوگ سچی بات لے کر آئے اور خود بھی اس کو سچ جانا یہی لوگ اہل تقوی ہیں (خدا سے ڈرنے والے، پرہیزگار ہیں) ۔
Top