Anwar-ul-Bayan - An-Nisaa : 9
وَ لْیَخْشَ الَّذِیْنَ لَوْ تَرَكُوْا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّیَّةً ضِعٰفًا خَافُوْا عَلَیْهِمْ١۪ فَلْیَتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْیَقُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًا
وَلْيَخْشَ : اور چاہیے کہ ڈریں الَّذِيْنَ : وہ لوگ لَوْ تَرَكُوْا : اگر چھوڑ جائیں مِنْ : سے خَلْفِھِمْ : اپنے پیچھے ذُرِّيَّةً : اولاد ضِعٰفًا : ناتواں خَافُوْا : انہیں فکر ہو عَلَيْھِمْ : ان کا فَلْيَتَّقُوا : پس چاہیے کہ وہ ڈریں اللّٰهَ : اللہ وَلْيَقُوْلُوْا : اور چاہیے کہ کہیں قَوْلًا : بات سَدِيْدًا : سیدھی
اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے جو (ایسی حالت میں ہوں کہ) اپنے بعد ننھے ننھے بچے چھوڑ جائیں گے اور ان کو ان کی نسبت خوف ہو (کہ ان کے مرنے کے بعد ان بیچاروں کا کیا حال ہوگا) پس چاہیے کہ یہ لوگ خدا سے ڈریں اور معقول بات کہیں۔
(4:9) ولیخش۔ واحد مذکر گا ئب امر خشیۃ مصدر باب سمع۔ اس کو ڈرنا چاہیے۔ وہ ڈرتا رہے۔ ذریۃ۔ چھوٹے چھوٹے بچے۔ واحد اور جمع دونوں کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ضعافا۔ ضعف سے کمزور۔ ناتواں۔ ضعیف کی جمع ہے۔ (4:9) خافوا علیہم۔ وہ فکر مند ہوئے ان کے متعلق۔ ولیخش ۔۔ خافوا علیہم۔ پس جو لوگ یتیموں کے سرپرست ہیں وہ ڈریں یتیموں کے ساتھ سلوک کرنے میں اور سوچیں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے چھوٹے چھوٹے کمزور ناتواں بچے چھوڑ کر اس جہاں سے رخصت ہوں تو اپنے ان بچوں کے متعلق وہ کتنے فکر مند ہوتے ۔ پس جیسے وہ اپنے پسماندگان سے اپنے بچوں کے متعلق سلوک کی تمنا رکھتے ہیں ویسا ہی سلوک وہ اب اپنے زیر سرپرستی سے کریں۔ سدیدا۔ سدید بروزن فعیل صفتتت مشبہ کا صیغہ ہے۔ سدیسد سددا وسدادادرست ہونا۔ ھو یسدفی تولہ وہ ٹھکانہ کی بات کہتا ہے۔ قلت لہ سدادا من القول میں نے اسے ٹھیک اور سیدھی بات کہی (سدید کامیر استوار و درست منتہی الادب)
Top