Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 22
بَلْ قَالُوْۤا اِنَّا وَجَدْنَاۤ اٰبَآءَنَا عَلٰۤى اُمَّةٍ وَّ اِنَّا عَلٰۤى اٰثٰرِهِمْ مُّهْتَدُوْنَ
بَلْ : بلکہ قَالُوْٓا : انہوں نے کہا اِنَّا : بیشک ہم نے وَجَدْنَآ : پایا ہم نے اٰبَآءَنَا : اپنے آباؤ اجداد کو عَلٰٓي اُمَّةٍ : ایک طریقے پر وَّ اِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰٓي اٰثٰرِهِمْ : ان کے آچار پر۔ نقش قدم پر مُّهْتَدُوْنَ : ہدایت یافتہ ہیں۔ راہ پانے والے ہیں
بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راستے پر پایا ہے اور ہم انہی کے قدم بقدم چل رہے ہیں
(43:22) بل قالوا۔ یہاں بل (حرف اضراب) پہلی بات کو برقرار رکھتے ہوئے مابعد کو اس حکم پر اور زیادہ کرنے کے لئے آیا ہے ۔ یعنی ستم بالائے ستم نہ تو اسن کے پاس کوئی عقلی دلیل ہے اور نہ نقلی۔ اور اب مزید برآں یہ کہہ رہے ہیں انا وجدنا ۔۔ امۃ۔ طریقہ، دین، جماعت، مدت، امت۔ اثرھم۔ مضاف مضاف الیہ۔ ان کے نشانات قدم۔ ان کے پیچھے۔ اثار اثر کی جمع ، نشانیاں، علامتیں، مجازا نشان قدم کے لئے بھی مستعمل ہے۔ مھتدون۔ اسم فاعل جمع مذکر۔ اھتداء (افتعال) مصدر سے۔ ہدایت پانے والے۔ مھتدی واحد۔
Top