Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 48
وَ مَا نُرِیْهِمْ مِّنْ اٰیَةٍ اِلَّا هِیَ اَكْبَرُ مِنْ اُخْتِهَا١٘ وَ اَخَذْنٰهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ
وَمَا نُرِيْهِمْ : اور نہیں ہم دکھاتے ان کو مِّنْ اٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا هِىَ اَكْبَرُ : مگر وہ زیادہ بڑی ہوتی تھی مِنْ اُخْتِهَا : اپنی بہن سے وَاَخَذْنٰهُمْ : اور پکڑ لیا ہم نے ان کو بِالْعَذَابِ : عذاب میں۔ ساتھ عذاب کے لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُوْنَ : تاکہ وہ لوٹ آئیں
اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں
(43:48) وما ندیہم۔ واؤ عاطفہ ما نافیہ ۔ نری مضارع جمع متکلم اراء ۃ (افعال) مصدر ۔ ہم دکھاتے ہیں۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ وہ یعنی فرعون اور اس کے سرداران۔ من ایۃ۔ یعنی عذاب کی نشانی۔ جیسے قحط، طوفان، ٹڈیاں، مینڈک، خون وغیرہ۔ یہ سب موسیٰ (علیہ السلام) کی صداقت کی نشانیاں تھیں من اختھا : من حرف جر۔ اختھا مضاف مضاف الیہ۔ اخت، بہن ۔ اخ کی تانیث۔ ھا کا مرجع ایۃ ہے اکبر من اختھا۔ اپنی ساتھ والی سابقہ نشانی سے بڑی۔ مطلب یہ کہ ہر معجزہ اعجاز کی چوٹی پر پہنچا ہوا تھا۔ ہر معجزہ کو دیکھنے والا یہی سمجھتا تھا کہ یہ پہلے معجزہ سے بڑا ہے کیونکہ ہر معجزہ انتہائی بڑا تھا۔ لعلہم یرجعون : ای لکی یرجعوا و یتوبوا عما ہم علیہ من الکفر تاکہ وہ باز آجائیں اور توبہ کرلیں اس کفر سے جس پر وہ کاربند تھے۔
Top