Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 49
وَ قَالُوْا یٰۤاَیُّهَ السّٰحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَكَ١ۚ اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا يٰٓاَيُّهَ السّٰحِرُ : اے جادوگر ادْعُ لَنَا : دعا کرو ہمارے لیے رَبَّكَ : اپنے رب سے بِمَا : بوجہ اس کے جو عَهِدَ عِنْدَكَ : اس نے عہد کیا تیرے پاس اِنَّنَا لَمُهْتَدُوْنَ : بیشک ہم البتہ ہدایت یافتہ ہیں
اور کہنے لگے کہ اے جادوگر ! اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بیشک ہم ہدایت یاب ہوں گے
(43:49) ادع : امر کا صیغہ واحد مذکر غائب دعوۃ (باب نصر) مصدر۔ تو مانگ ، تو دعا کر۔ ای تدعوا لنا فیکشف عنا العذاب۔ ہمارے لئے دعا کر کہ ہم پر سے عذاب ہٹ جائے۔ بما عھد عندک ب سببیہ ہے ما موصولہ عھد عندک صلہ اللہ نے تمہارے ساتھ عہد کیا ہے۔ یعنی تم نے ہم سے کہا ہے کہ تم اگر دعا کرو گے تو تمہارا رب عذاب دور کر دے گا۔ اس نے تم سے اس کا وعدہ کرلیا ہے۔ اس بہ سبب اس عہد کے تم اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ہمارا عذاب دور کر دے۔ اننا لمھتدون : ای اننا لمؤمنون۔ بیشک ہم ضرور ایمان لے آئیں گے۔ ایمان کو ہدایت سے تعبیر کیا ہے اسے علم بیان میں تسمیۃ السبب باسم المسبب کہتے ہیں۔ قرآن مجید میں اور جگہ ارشاد الٰہی ہے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ میں :۔ ولما وقع علیہم الرجز قالوا یموسی ادع لنا ربک بما عھد عندک لئن کشفت عنا الرجز لنؤمنن لک ولنرسلن معک بنی اسرائیل (7:134) اور جب ان پر عذاب واقع ہوتا تو کہتے اے موسیٰ ہمارے لئے اپنے پروردگار سے دعا کرو جیسا کہ اس نے تم سے عہد کر رکھا ہے اگر تم ہم سے عذاب کو ٹال دو گے تو ہم ضرور تم پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی تمہارے ساتھ جانے (کی اجازت) دیدیں گے۔ اس کا ترجمہ یوں بھی ہوسکتا ہے : بیشک ہم ضرور ہدایت یافتہ ہوجائیں گے۔
Top