Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 52
اَمْ اَنَا خَیْرٌ مِّنْ هٰذَا الَّذِیْ هُوَ مَهِیْنٌ١ۙ۬ وَّ لَا یَكَادُ یُبِیْنُ
اَمْ : بلکہ اَنَا : میں خَيْرٌ : بہتر ہوں مِّنْ ھٰذَا الَّذِيْ : اس (شخص) سے جو هُوَ مَهِيْنٌ : وہ حقیر ہے وَّلَا : اور نہیں يَكَادُ : قریب کہ وہ يُبِيْنُ : وہ واضح بات کرے
بیشک میں اس شخص سے جو کچھ عزت نہیں رکھتا اور صاف گفتگو بھی نہیں کرسکتا کہیں بہتر ہوں
(43:52) ام انا خیر من ھذا۔ (1) ام منقطعہ ہے اس کے اندر ہمزہ استفہامیہ کا معنی ہے اور استفہام تقریری ہے (یعنی مخاطب کو آمادہ کیا گیا ہے کہ وہ اقرار کرے کہ ایسا ہی ہے) یعنی میں بہتر ہوں۔ (2) ام متصلہ ہے اور تقدیر کلام ہے افلا تبصروں، ام تبصرون انا خیر من ھذا الذی ھو مہین (کشاف) کیا تم دیکھتے ہو یا نہیں کہ میں اس حقیر اور ذلیل سے بہتر ہوں۔ (3) ام زائدہ ہے (شوکانی ، لین، لسان اور تقدیر کلام ہے افلا تبصرون انا خیر من ھذا الذی ھو مھین۔ کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں اس شخص سے جو حقیر اور ذلیل ہے بہتر ہوں۔ خیر افعل التفضیل کا صیغہ ہے۔ بہتر۔ ھذا الذی۔ یہ شخص یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام۔ مھین : ھون ھوان مھانۃ سے صفت مشبہ کا صیغہ واحد مذکر ۔ ذلیل و خوار۔ حقیر۔ بےوقعت۔ ہ و ن مادہ۔ اھان واھانۃ (افعال) مصدر سے بمعنی ذلیل کرنا۔ جیسے دوسری جگہ قرآن مجید می ہے فیقول ربی اھانن (89:16) تو کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کیا ۔ ھون سکون۔ نرمی۔ وقار اور حیاء کو بھی کہتے ہیں۔ چناچہ قرآن مجید میں ہے : وعباد الرحمن الذین یمشون علی الارض ھونا (25:63) اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر نرمی اور وقار سے (متواضع ہوکر) چلتے ہیں۔ لایکاد۔ مضارع منفی واحد مذکر غائب کود (باب سمع کرد یکور جو تحلیل صرفی کے بعد کاد یکاد ہوگیا) کاد یکاد افعال مقاربہ میں سے ہے۔ فعل مضارع پر داخل ہوتا ہے۔ اگر بصورت اثبات مذکور ہو تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں آنے والا فعل واقع نہیں ہوا۔ قریب الوقوع ضرور تھا۔ مثلا یکاد البرق یخطف ابصارھم (2:20) قریب ہے کہ بجلی کی چمک ان کی آنکھوں کی بصارت کو لیجائے۔ یعنی ابھی بجلی کی چمک نے ان کی بصارت کو اچک نہیں لے گی لیکن قریب تھا کہ وہ اچک لیجائے۔ اور اگر بصورت نفی مذکور ہو تو معلوم ہوتا ہے کہ بعد میں آنے والا فعل واقع ہوگیا مگر عدم وقوع کے قریب تھا۔ جیسے قرآن مجید میں ہے فذبحوھا وما کادوا یفعلون (2:71) غرض (بڑی مشکل سے) انہوں نے اس بیل کو ذبح کیا اور وہ ایسا کرنے والے تھے نہیں۔ آیت ہذا ولا یکاد یبین۔ کا مطلب یہ ہے کہ وہ بات کھول کر بیان تو کرلیتا ہے لیکن معلوم یوں ہوتا ہے کہ بیان نہیں کرسکے گا۔ یبین مضارع واحد واحد مذکر غائب البیان (افعال) مصدر سے۔ وہ کھول کر بیان کرتا ہے۔
Top