Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 53
فَلَوْ لَاۤ اُلْقِیَ عَلَیْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَآءَ مَعَهُ الْمَلٰٓئِكَةُ مُقْتَرِنِیْنَ
فَلَوْلَآ : تو کیوں نہیں اُلْقِيَ : اتارے گئے عَلَيْهِ : اس پر اَسْوِرَةٌ : کنگن مِّنْ ذَهَبٍ : سونے کے اَوْ جَآءَ : یا آئے مَعَهُ : اس کے ساتھ الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے مُقْتَرِنِيْنَ : ساتھ رہنے والے
تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اتارے گئے ؟ یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے جمع ہو کر اس کے ساتھ آتے
(43:53) لولا۔ کیوں نہیں۔ (لولا پر تفصیلی نوٹ کے لئے ملاحظہ ہو 2:118 اور 6:43) القی : ماضی مجہول واحد مذکر غائب ۔ القاء (افعال) مصدر۔ وہ ڈالا گیا۔ اسے ڈالا گیا۔ اسورۃ سوار کی جمع بمعنی کنگن۔ پہنچیاں۔ مقترنین : اسم فاعل جمع مذکر۔ الاقتران سے جس کے معنی دو یا دو سے زیادہ چیزوں کے کسی معنی میں باہم مجتمع ہونے کے ہیں۔ مطلب یہ کہ یا اس کو سونے کے کنگن پہنائے گنے ہوتے کہ اس کو سردار بنا کر بھیجا گیا ہے یا اس کی معیت میں فرشتے جمع ہوکر ساتھ آتے۔ مجاہد نے کہا ہے کہ اہل مصر کا دستور تھا کہ جب کسی شخص کو اپنا سردار بناتے تھے تو اس کو سونے کے کنگن اور طوق پہناتے تھے۔ سردار ہونے کی یہ علامت تھی۔ اسی لئے فرعون نے کہا کہ موسیٰ کے رب نے جب موسیٰ کو واجب الاطاعت سردار بنایا ہے تو اس کو سونے کے کنگن کیوں نہیں پہنائے گئے اور اس کے ساتھ فرشتے کیوں نہیں بھیجے گئے۔ جو اس کی تصدیق بھی کرتے اور یہ جلوہ اس کی شان کے شایان بھی تھا .
Top