Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 67
اَلْاَخِلَّآءُ یَوْمَئِذٍۭ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِلَّا الْمُتَّقِیْنَؕ۠   ۧ
اَلْاَخِلَّآءُ : دوست يَوْمَئِذٍۢ : آج کے دن بَعْضُهُمْ : ان میں سے بعض لِبَعْضٍ : بعض کے لیے عَدُوٌّ : دشمن ہوں گے اِلَّا الْمُتَّقِيْنَ : مگر تقوی والے
(جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے مگر پرہیزگار
(43:67) الاخلائ۔ دوست ۔ احاب ۔ خیل کی جمع ہے۔ الاخلا مبتدا ۔ عدو خبر۔ یومئذ یوم اسم ظرف منصوب اذ مضاف الیہ اس روز۔ اس واقعہ کے دن (ای یوم الساعۃ۔ روز قیامت) بعضہم مضاف مضاف الیہ۔ لبعض۔ لام حرف جار بعض مجرور۔ یومئذ اور بعضھم لبعض متعلق خبر۔ الاخلاء یومئذ بعضہم لبعض عدو مبتداء اپنی خبر اور متعلق خبر کے ساتھ مل کر جملہ اسمیہ ہے۔ اس روز ان میں سے بعض بعض کے دشمن ہوں گے۔ یعنی دنیوی دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے۔ الا المتقین۔ استثناء متصل۔ کلام مثبت تام میں مستثنیٰ منصوب آتا ہے لہٰذا المتقین منصوب آیا ہے اتقاء (افتعال) مصدر سے اسم فاعل جمع مذکر کا صیغہ منصوب ہے تقوی رکھنے والے۔ خدا سے ڈرنے والے۔
Top