Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 68
یٰعِبَادِ لَا خَوْفٌ عَلَیْكُمُ الْیَوْمَ وَ لَاۤ اَنْتُمْ تَحْزَنُوْنَۚ
يٰعِبَادِ : اے میرے بندو لَا خَوْفٌ عَلَيْكُمُ : نہیں کوئی خوف تم پر الْيَوْمَ : آج وَلَآ اَنْتُمْ : اور نہ تم تَحْزَنُوْنَ : تم غمگین ہو گے
(کہ باہم دوست ہی رہیں گے) میرے بندو ! آج تمہیں نہ تو کچھ خوف ہے اور نہ تم غمناک ہو گے
(43:68) یعباد یا حرف ندا ہے عبادی مضاف مضاف الیہ منادی ی ضمیر واحد متکلم محزوف ہے عباد جمع ہے عبد کی۔ اے میرے بندو۔ یعباد سے کلام مستانفہ شروع ہوتا ہے اس سے قبل عبارت یقول اللّٰہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ یا ینادون فیقال لہم۔ ان کو پکارا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا ۔ محذوف ہے یعنی اللہ تعالیٰ تقویٰ رکھنے والے دوستوں سے فرمائے گا۔ منادی سے مراد المتقین ہیں جو اوپر مذکور ہوئے (ملاحظہ ہو بیضاوی) تفسیر ماجدی میں ہے :۔ یہ نداء حشر میں مؤمنین کو حق تعالیٰ کی طرف سے دی جائے گی۔ خوف۔ آئندہ کی کسی تکلیف کا اندیشہ کرنا خوف ہے اور ماضی کی تکالیف کو یاد کرکے جو کیفیت غم دل میں پیدا ہوتی ہے حزن کہلاتی ہے۔ لا تحزنون مضارع منفی کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ باب سمع سے مصدر نہ تم غمگین ہوگے۔
Top