Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 3
وَّ یَنْصُرَكَ اللّٰهُ نَصْرًا عَزِیْزًا
وَّيَنْصُرَكَ : اور آپ کو نصرت دے اللّٰهُ : اللہ نَصْرًا : نصرت عَزِيْزًا : زبردست
اور خدا تمہاری زبردست مدد کرے
(48:3) وینصرک اللّٰہ نصرا عزیزا جملہ ہذا کا عطف بھی لیغفرلک اللّٰہ پر ہے ل ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر نصرا عزیزا موصوف صفت مل کر مفعول ثانی۔ نصرا عزیزا۔ ایسی مدد (نصرت) کہ آپ ہمیشہ غالب رہیں گے اور کسی قسم کی کمزوری روپذیر نہ ہوگی۔ ترجمہ : اور تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کی زبردست نصر فرمائے۔ صاحب تفسیر مظہری وینصرک اللّٰہ کی تفسیر میں ایک شبہ اور اس کے ازالہ میں رقمطراز ہیں :۔ ایک شبہ : ینصر کا عطف لیغفر پر ہے اور مغفرت فتح پر مرتب ہے (یعنی فتح پہلے اور مغفرت اس کے بعد ہے) خواہ اس کا جہاد اور کوشش کا نتیجہ قرار دیا جائے یا کہ شکر اور استغفار کا سبب، بہرحال مغفرت کا ترتب فتح پر ہوگا۔ اور چونکہ ینصر کا عطف یغفر پر ہے اس لئے ضروری ہے کہ نصرت کا ترتب بھی فتح پر ہو (یعنی فتح کے بعد نصرت کا وقوع ہو) مگر معاملہ برعکس ہے۔ نصرت فتح پر مقدم ہے کیونکہ سبب فتح نصرت ہے۔ ازالہ شبہ : اگر فتح سے مراف صلح حدیبیہ میں فتح کا وعدہ ہوگا اور وعدہ نصرت کا سبب ہے اور نصرت فتح پر مقدم ہے۔
Top