Anwar-ul-Bayan - Al-Fath : 2
لِّیَغْفِرَ لَكَ اللّٰهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْۢبِكَ وَ مَا تَاَخَّرَ وَ یُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ یَهْدِیَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاۙ
لِّيَغْفِرَ : تاکہ بخشدے لَكَ اللّٰهُ : آپ کیلئے اللہ مَا تَقَدَّمَ : جو پہلے گزرے مِنْ : سے ذَنْۢبِكَ : آپکے ذنب (الزام) وَمَا تَاَخَّرَ : اور جو پیچھے ہوئے وَيُتِمَّ : اور وہ مکمل کردے نِعْمَتَهٗ : اپنی نعمت عَلَيْكَ : آپ پر وَيَهْدِيَكَ : اور آپ کی رہنمائی کرے صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
تاکہ خدا تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے اور تم کو سیدھے راستے چلائے
(48:2) لیغفرلک اللّٰہ۔ تاکہ اللہ آپ کو معاف کردے۔ صاحب تفسیر مظہری اس کی شرح میں لکھتے ہیں :۔ لیغفر۔ یہ فتح کی علت غائی (یعنی نتیجہ اور مقصد) ہے۔ کافروں سے جہاد شرک کا مٹانے اور دین کو بلند کرنے کی کوشش، ناقص نفوس کو شروع میں زور اور قوت کے ساتھ کامل بنانا۔ (یعنی کافروں پر بزور مسلمانوں کا غالب آنا) ۔ تاکہ آئندہ آہستہ آہستہ اختیار کے ساتھ درجہ کمال تک پہنچ سکیں اور کمزور مسلمانوں کو ظالموں کے ہاتھوں سے رہا کرانا۔ ان تمام امور کا نتیجہ اور غایت مغفرت ہی ہے۔ بعض علماء کے نزدیک لیغفر کالام (غایت کے لئے نہیں ہے بلکہ) لام کی ہے جس کا ترجمہ ہے تاکہ۔ مطلب یہ ہوگا کہ آپ کے لئے مغفرت کے ساتھ تکمیل نعمت اور فتح ہوجائے۔ بعض کے نزدیک فاشکر فعل محذوف ہے اور لیغفر کا تعلق اسی سے ہے یا فاستغفر محذوف ہے اور لام کا اسی سے تعلق ہے۔ ما تقدم من ذنبک وما تاخر : ما موصولہ تقدم اس کا صلہ تقدم ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے۔ جو پہلے گذر چکا۔ تقدم (تفعل) مصدر جس کے معنی اصل میں تو قدم بڑھانے کے ہیں اور اسی اعتبار سے آگے بڑھنے اور پہلے ہونے اور سابق میں گزرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ وما تاخر ما موصولہ۔ تاخر۔ اس کا صلہ۔ تاخر (تفعل) مصدر سے واحد مذکر غائب اور جو پیچھے ہوا۔ جو بعد میں ہونے والے ہیں۔ آیت کا ترجمہ :۔ تاکہ اللہ تعالیٰ تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے۔ فائدہ : پیغمبروں سے شرعی گناہ سرزد نہیں ہوتے وہ شرعی گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں یہاں مراد عرفانی گناہ ہیں جو اگر عوام الناس سے سرزد ہوں تو ان کو کوئی تنبیہ نہیں لیکن پیغمبروں اور ولیوں سے سرزد ہوجائیں تو فہاش من جانب اللہ ہوتی ہے۔ ایسر التفاسیر میں ہے :۔ وھو من باب حسنات الابرار سیئات المتقین۔ ویتم نعمتہ علیک۔ اس جملہ کا عطف جملہ لیغفرلک اللّٰہ پر ہے۔ اور مکمل فرمادے اپنے انعامت کو آپ پر۔ ای یتم نعمتہ علیک باعلاء الدین وانتشارہ فی البلادوغیر ذلک مما افاضہ تعالیٰ علیہ ﷺ من النعم الدینیۃ والدنیویۃ (روح المعانی) یعنی آپ پر اپنی نعمتیں مکمل فرمائے۔ دین کی سربلندی اور دوردراز ممالک میں اس کے پھیل جانے سے اور اس کے علاوہ جو دینی اور دنیوی نعمتیں اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو عطا کیں ۔ ویھدیک اس جملہ کا عطف بھی جملہ لیغفرلک اللّٰہ پر ہے۔ یھدی مضارع کا صیغہ واحد مذکر غائب (مضارع منصوب بوجہ عمل لام) ھدایۃ (باب ضرب) مصدر ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ تجھے ہدایت کرے۔ یعنی تجھے ہدایت پر قائم رکھے۔ صراطا مستقیما موصوف و صفت مل کر مفعول ثانی یھدی کا اور تاکہ تم کو سیدھے راستہ پر چلائے۔
Top