Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 3
اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَهُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰى١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ
اِنَّ الَّذِيْنَ : بیشک جو لوگ يَغُضُّوْنَ : پست رکھتے ہیں اَصْوَاتَهُمْ : اپنی آوازیں عِنْدَ : نزدیک رَسُوْلِ اللّٰهِ : اللہ کا رسول اُولٰٓئِكَ : یہ وہ لوگ الَّذِيْنَ : جو، جن امْتَحَنَ اللّٰهُ : آزمایا ہے اللہ نے قُلُوْبَهُمْ : ان کے دل لِلتَّقْوٰى ۭ : پرہیزگاری کیلئے لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ : ان کیلئے مغفرت وَّاَجْرٌ عَظِيْمٌ : اور اجر عظیم
جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقوے کے لئے آزما لیے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے
(49:3) یغضون مضارع جمع مذکر غائب غض (باب نصر) مصدر۔ وہ نیچی رکھتے ہیں وہ پست رکھتے ہیں۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے : قل للمؤمنین یغضوا من ابصارہم ۔ (24:30) مومن مردوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں۔ اولئک ۔ اسم اشارہ جمع مذکر ۔ ای الذین یغضون اصواتہم عند رسول اللہ۔ یعنی وہ لوگ جو رسول اللہ ﷺ کے سامنے اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں۔ امتحن اللہ قلوبہم للتقوی ۔ امتحن ۔ ماضی واحد مذکر غائب امتحان (افتعال) مصدر۔ محن مادہ۔ اس نے جانچ لیا۔ اس نے آزما لیا۔ آزمانے کے معنی میں اور جگہ قرآن مجید میں آیا ہے فامتحنوھن (60:10) تو تم ان کی آزمائش کرلو۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ اللہ نے ان کے دل تقویٰ کے لئے آزما لئے ہیں : ترجمہ فتح محمد جالندھری۔ (1) اخفش لکھتے ہیں :۔ امتحان (باب افتعال) سے ہے اس کے لغوی معنی ہیں چمڑے کو کھلا کرنا۔ اس مفہوم کے پیش نظر آیت کا ترجمہ ہوگا کہ :۔ ہم نے ان کے دلوں کو تقویٰ اور پرہیزگاری کے لئے کشادہ اور وسیع کردیا ہے۔ (2) علامہ زمخشری لکھتے ہیں :۔ جب کوئی شخص کسی چیز کا خوگر اور عادی ہوجائے اور اسے اس کی خوب مشق کرالی جائے تو عرب کہتے ہیں امتحن فلان لا مرکذا (فلاں اس کا عادی یا خوگر ہوگیا ) یعنی اب وہ اس امر کو بآسانی سنبھال سکتا ہے اور اس میں کسی ضعف یا کمزوری کو محسوس نہیں کرتا۔ (3) عربی میں ہے :۔ امتحن الفضۃ ۔ اس نے چاندی کو تپا کر صاف کیا۔ اس صورت میں ترجمہ ہوگا :۔ اللہ نے ان کے دلوں کو تقویٰ کے لئے خالص کرلیا ہے۔ لہم مغفرۃ واجر عظیم ۔ لام تخصیص کے لئے ہے۔ مغفرۃ واجر عظیم کی تنوین اظہار عظمت کے لئے ہے۔ یعنی بڑی مغفرت اور بہت بڑا اجر۔
Top