Anwar-ul-Bayan - Al-Hujuraat : 5
وَ لَوْ اَنَّهُمْ صَبَرُوْا حَتّٰى تَخْرُجَ اِلَیْهِمْ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ صَبَرُوْا : صبر کرتے حَتّٰى : یہاں تک کہ تَخْرُجَ : آپ نکل آتے اِلَيْهِمْ : ان کے پاس لَكَانَ : البتہ ہوگا خَيْرًا : بہتر لَّهُمْ ۭ : ان کے لئے وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے پاس آتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے
(49:5) ولو انھم صبروا حتی تخرج الیہم لکان خیرا لہم : جواب شرط۔ واو عاطفہ ہے لو حرف شرط۔ حتی حرف جر ہے الیٰ کی طرح انتہاء غایت کے لئے آتا ہے ۔ بمعنی تک۔ ، جب تک۔ یہاں تک۔ یہ جب مضارع پر داخل ہوتا ہے تو ان مقدرہ کی وجہ سے مضارع منصوب ہوجاتا ہے جیسا کہ آیت ہذا میں ہے۔ (مضارع تخرج منصوب ہے) اور جگہ قرآن مجید میں ہے :۔ لن نبرح علیہ عکفین حتی یرجع الینا موسیٰ (20:91) جب تک حضرت موسیٰ ہمارے پاس واپس نہیں آئیں گے ہم تو اس (کی پوجا) پر قائم رہیں گے۔ لکان میں لام جواب شرط کے لئے ہے۔ کان فعل ناقص الصبر اسم کان محذوف خیرا۔ خبر کان کی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب وفد کے ارکان کی طرف راجع ہے جنہوں نے حضور ﷺ کو باہر سے پکارا تھا۔ واللّٰہ غفور رحیم۔ اور اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے اسی لئے اس نے (تم کو سزا نہیں دی بلکہ) صرف نصیحت کردی اور رسول اللہ ﷺ کی تعظیم نہ کرنے والوں اور بےادبی کرنے والوں کو تنبیہ کردی کیونکہ یہ بےادب لوگ بےعقل اور جاہل ہیں۔
Top