Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 34
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُسْرِفِیْنَ
مُّسَوَّمَةً : نشان لگے ہوئے ہیں عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُسْرِفِيْنَ : حد سے بڑھنے والوں کے لیے
جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کردیئے گئے ہیں
(51:34) مسومۃ : اسم مفعول واحد مؤنث تسویم (تفعیل) مصدر۔ مسومۃ صفت ہے حجارۃ کی۔ سوم کا معنی ہے کسی چیز کی طلب میں جانا۔ اور طلب۔ کبھی صرف دوسرا جزء ملحوظ ہوتا ہے۔ جیسے یسومونکم سوء العذاب (2:49) تم کو سخت تکلیفیں دیتے تھے، دینی چاہتے تھے۔ یا وہ تمہارے لئے سخت تکلیفیں تلاش کرتے تھے، کبھی جانے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ جیسے سخت الابل فی المرعی۔ میں نے چراگاہ میں چرنے کے لئے اونٹوں کو بھیج دیا۔ یا جیسے قرآن مجید میں ہے ومنہ شجر فیہ تسیمون (16:10) اور اس سے درخت بھی شاداب ہوتے ہیں جن میں تم جانوروں کو چراتے ہو۔ یا چرنے کے لئے بھیجتے ہو۔ اس مادہ سے سومۃ ، سیمۃ، سیما علامت یا نشان ہے۔ قرآن مجید میں ہے :۔ سیما ہم فی وجوھھم من اثر السجود (48:29) کثرت سجود سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں۔ مسومۃ (بمعنی نشان زدہ کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں) ۔ ایک یہ کہ جو پتھر مسرفین کی ہلاکت کے لئے مخصوص کئے گئے تھے وہ دوسرے پتھروں سے بعض نشانوں اور علامات سے ممیز کئے گئے تھے۔ دوم :۔ ہر پتھر پر اس شخص کا نام تھا جو اس سے ہلاک ہونا مقدر ہوچکا تھا۔ سوم :۔ یہ پتھر دنیاوی پتھروں سے مختلف النوع تھے۔ عند ربک۔ عند ظرف مکان ہے۔ گوظرف زمان بھی مستعمل ہے جیسے عند طلوع الشمس : یہ بمعنی قرب۔ رائے، فیصلہ، مہربانی بھی آتا ہے۔ یہاں بمعنی نزدیک، مضاف ہے اور ربک مضاف مضاف الیہ مل کر عند کا مضاف الیہ ۔ تیرے رب کے نزدیک۔ مسرفین : اسم فاعل جمع مذکر اسراف (افعال) مصدر ۔ حد اعتال یا حد مقررہ سے آگے بڑھنے والے۔ یعنی بیہودہ صرف کرنے والے۔ لواطت کرنے والے۔ حد حلال سے حد حرام کی طرف بڑھنے والے، بدکاری میں حد سے بڑھنے والے۔ آیت 32 تا 34 کا ترجمہ ہوگا :۔ وہ بولے ہم کو گنہگار لوگوں کی طرف (قوم لوط کی طرف) بھیجا گیا ہے کہ ہم ان پر مٹی کے پتھر برسائیں جو آپ کے رب کی طرف سے تجاوز کرنے والوں کے لئے نامزد ہوچکے ہیں۔
Top