Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 35
فَاَخْرَجْنَا مَنْ كَانَ فِیْهَا مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَۚ
فَاَخْرَجْنَا : تو نکال لیا ہم نے مَنْ كَانَ فِيْهَا : جو کوئی اس میں تھا مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں میں سے
تو وہاں جتنے مومن تھے ان کو ہم نے نکال لیا
(51:35) فاخرجنا۔ پھر ہم نے نکال دیا۔فصیحۃ کا ہے ۔ اخرجنا ماضی جمع متکلم اخراج (افعال) مصدر۔ ضمیر جمع متکلم، اللہ کے لئے ہے اس جملہ سے قبل کچھ عبارت محذوف ہے۔ تقدیر کلام یوں ہے :۔ کہ جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ فرشتوں کی گفتگو ختم ہوئی اور وہ حضرت لوط (علیہ السلام) کا قصہ سورة ہود (11) آیات 77 تا 84 ، سورة الحجر (15) آیات 61 تا 77 ۔ اور سورة عنکبوت (29) آیات 33 تا 35 میں ملاحظہ فرما دیں۔ یہاں سورة ہذا میں صرف اس آخری وقت کا ذکر کیا جا رہا ہے جب اس قوم پر عذاب نازل ہونے والا تھا۔ ارشاد ہوتا ہے :۔ پھر ہم نے (یعنی عذاب کے نازل ہونے سے قبل) ان سب لوگوں کو نکال لیا جو اس بستی میں مومن تھے۔ من : موصولہ ہے۔ جو۔ فیہا : میں ہا ضمیر واحد مؤنث غائب حضرت لوط (علیہ السلام) کی بستیوں کے متعلق ہے ۔ بستیوں کا ذکر اگرچہ پہلے نہیں کیا گیا لیکن رفتار کلام سے معلوم ہوتا ہے۔ من المؤمنین۔ من بیانیہ ہے، بمعنی جو۔ جتنے، پس جتنے وہاں مومن (ایمان دار) تھے ۔ ہم نے ان کو وہاں سے نکال لیا۔ مومنوں سے مراد حضرت لوط پر ایمان لانے والے ہیں۔
Top