Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 48
وَ الْاَرْضَ فَرَشْنٰهَا فَنِعْمَ الْمٰهِدُوْنَ
وَالْاَرْضَ : اور زمین کو فَرَشْنٰهَا : بچھایا ہم نے اس کو فَنِعْمَ الْمٰهِدُوْنَ : تو کتنے اچھے بچھانے والے ہیں۔ ہموار کرنے والے ہیں
اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں
(51:48) والارض ای وفرشنا الارض۔ اور ہم نے زمین کو بچھایا۔ فرشنا ماضی جمع متکلم فرش وفراش (باب ضرب) مصدر (قالین یا بستر) بچھانا (گھر کو) فرش لگانا ھا ضمیر مفعول واحد مؤنث غائب۔ الارض کی طرف راجع ہے۔ نعم : کلمہ مدح ہے۔ اہل نحو کہتے ہیں کہ جس طرح بئس فعل ذم ہے اسی طرح نعم فعل مدح ہے لیکن نعم (ماضٰ واحد مذکر غائب) اور نعمت (ماضی صیغیہ واحد مؤنث غائب) کے علاوہ اس سے ماضی اور مضارع کا کوئی دوسرا صیغہ استعمال نہیں ہوتا۔ بہرحال نحویوں کی اصطلاح میں نعم فعل ہے۔ امام راغب اصفہانی (رح) لکھتے ہیں :۔” نعم کلمہ مدح ہے جو بئس فعل ذم کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے : قرآن مجید میں آیا ہے نعم المولی ونعم النصیر (8:40) وہ خوب حمایتی اور خوب مددگار ہے اور والارض فرشنھا فنعم الماھدون (51:48) اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا (دیکھو ہم) کیا خوب بچھانے والے ہیں “۔ الماھدون : اسم فاعل جمع مذکر۔ مھد (باب فتح) مصدر بمعنی (بستر) بچھایا۔
Top