Anwar-ul-Bayan - Adh-Dhaariyat : 49
وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ
وَمِنْ كُلِّ شَيْءٍ : اور ہر چیز میں سے خَلَقْنَا : بنائے ہم نے زَوْجَيْنِ : جوڑے لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَذَكَّرُوْنَ : تم نصیحت پکڑو
اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائی تاکہ تم نصیحت پکڑو
(51:49) زوجین : وہ دو شکلیں جن میں سے ہر ایک دوسرے کا نقیض یا نظیر ہو، جوڑا۔ زوج کا تثنیہ بحالت وجر ہے۔ روح المعانی میں ہے :۔ زوجین ای نوعین ذکرا و انثی۔ یعنی دو صنف مذکر و مؤنث۔ مجاہد نے کہا ہے کہ :۔ یہ متضادات و متقابلات کی طرف اشارہ ہے۔ مثلاً رات اور دن ، آسمان و زمین، سیاہ و سفید ۔ ہدایت و ضلالت، بلندی و پستی وغیرہ۔ لعلکم تذکرون : لعل حرف مشبہ بالفعل کم اس کا اسم۔ شاید تم۔ تذکرون : مضارع جمع مذکر حاضر۔ تذکر (تفعل) مصدر۔ تم نصیحت پکڑو، تم سمجھ جاؤ۔ تم جان لو (کہ تعدد ممکنات کی خصوصیت ہے۔ واجب بالذات ہر تعدد اور انقسام سے پاک ہے۔ اس کا وجود ناقابل عدم ہے اور اس کی قدرت ہر کمزوری اور عجز سے پاک ہے) ۔ (تفسیر مظہری)
Top