Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 39
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ وَ لَكُمُ الْبَنُوْنَؕ
اَمْ لَهُ الْبَنٰتُ : یا اس کے لیے ہیں بیٹیاں وَلَكُمُ الْبَنُوْنَ : اور تمہارے لیے ہیں بیٹے
کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے ؟
(52:39) ام لکم البنت ولکم البنون : ام منقطہ انکار اور زجروتوبیخ کے لئے آیا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی بےعقلی اور حماقت بیان فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ عقل کے اندھوں نے کیا بودی اور بےڈھبی تقسیم کر رکھی ہے کہ اپنے لئے تو بیٹے پسند کئے ہیں اور اللہ کے لئے بیٹیاں۔ حالانکہ اگر ان کے ہاں بیٹیاں پیدا ہوجائیں تو شرم کے مارے منہ نہیں دکھاتے عجب ذہنیت ہے کہ جسے اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں وہ اللہ کے حصے میں ڈال دیتے ہیں۔ فائدہ : اوپر مشرکین کو صیغہ غائب سے خطاب کیا جارہا ہے اس آیت میں ام منقطعہ کے زجر و توبیخ کی شدت کے اظہار کے لئے صیغہ حاضر استعمال ہوا ہے یعنی اللہ کی طرف سے ان کی حماقت اور سفیہ العقلی کو ان کے ذہن نشین کرانے کے لئے سامنے لاکھڑا کرکے ان سے بلاواسطہ خطاب کیا کہ تم بڑے ہی بیوقوف ہو جو ایسی تقسیم کو اختیار کرتے ہو۔ اگلی ہی آیت میں پھر حاضر سے غیب کی طرف التفات مزید زجر و توبیخ میں۔ شدت پیدا کرنے کے لئے ہے کہ چلو ہٹو میری نظر سے دور ہوجاؤ۔ تم اس قابل ہی نہیں ہو کہ بالمواجہ تم سے کلام کیا جائے۔ لہ میں ضمیر واحد مذکر غائب اللہ تعالیٰ کی طرف راجع ہے۔
Top