Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 40
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَؕ
اَمْ تَسْئَلُهُمْ اَجْرًا : یا تم مانگتے ہو ان سے کوئی اجر فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ : تو وہ تاوان سے مُّثْقَلُوْنَ : بوجھل ہورہے ہیں
(اے پیغمبر ﷺ ! ) کیا تم ان سے صلہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے ؟
(52:40) ام تسئلہم اجرا۔ یہاں پھر رسول مقبول ﷺ سے خطاب کی طرف رجوع ہے (آیت نمبر 31 کے بعد) اور کفار سے نفرت کی بناء پر مخاطب سے غائب کی طرف التفات ہے۔ (ملاحظہ ہو آیت نمبر 52:39 متذکرہ بالا) کیا تبلیغ کے سلسلہ میں آپ نے ان سے کسی اجر کا مطالبہ کیا ہے۔ ام یہاں بھء استفہامیہ انکار کے لئے ہے۔ فہم میںسببیہ ہے ای لاجل ذلک (اور) اس وجہ سے وہ ۔۔ مغرم۔ الغرم والغرامۃ سے مصدر میمی ہے۔ الغرم (مفت کا تاوان، جرمانہ) وہ مالی نقصان جو کسی قسم کی خیانت یا جنابت (جرم) کا ارتکاب کئے بغیر انسان کو اٹھانا پڑے۔ عزم کذا غرما ومغرما فلاں نے نقصان اٹھایا۔ اغرم فلان غرامۃ اس پر تاوان پڑگیا۔ قرآن مجید میں ہے ویتخذ ما ینفق مغرما (9:98) جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں۔ مثقلون۔ اسم مفعول جمع مذکر اثقال (افعال) مصدر۔ گراں بار۔ بوجھ سے دبے ہوئے۔ کہ وہ تاوان کے بوجھ کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔
Top