Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 41
اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَیْبُ فَهُمْ یَكْتُبُوْنَؕ
اَمْ : یا عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ : ان کے پاس غیب ہے فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ : تو وہ لکھ رہے ہیں
یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں ؟
(52:41) ام : استفہامیہ انکاری کے لئے ہے۔ الغیب سے مراد کیا ہے اس کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) حضرت ابن عباس کے نزدیک الغیب سے مراد لوح محفوظ ہے کہ جس میں تمام غائنات کا اندراج ہوتا ہے فھو یکتبون کہ جہاں سے وہ لکھ لیتے ہیں۔ بیضاوی کا بھی یہی قول ہے۔ (2) قتادہ نے کہا ہے کہ یہ جواب ہے کافروں کے قول کا ۔ کافروں نے کہا تھا کہ نتربص بہ ریب المنون۔ اللہ نے اس کا جواب دیا۔ کیا ان کو علم غیب ہے کہ (حضرت) اس صورت میں فھو یکتبون کا ترجمہ ہوگا۔ جس کی بنا پر وہ فیصلہ دے رہے ہیں۔ یکتبون بمعنی یحکمون ہے۔
Top