Anwar-ul-Bayan - At-Tur : 48
وَ اصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَاِنَّكَ بِاَعْیُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِیْنَ تَقُوْمُۙ
وَاصْبِرْ : اور صبر کیجیے لِحُكْمِ رَبِّكَ : اپنے رب کے فیصلے کے لیے فَاِنَّكَ بِاَعْيُنِنَا : پس بیشک آپ ہماری نگاہوں میں ہیں وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ : اور تسبیح کیجیئے اپنے رب کی حمد کے ساتھ حِيْنَ : جس وقت تَقُوْمُ : آپ کھڑے ہوتے ہیں
اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کیے رہو تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو
(52:48) اصبر امر واحد مذکر حاضر۔ صبر (باب ضرب) مصدر۔ تو صبر کر تو استقلال سے رہ۔ تو اپنے آپ کو روکے رکھ۔ لحکم ربک : میں لام تعلیل کی ہے تو اپنے رب کے حکم کے لئے صبر کر۔ اس کی مندرجہ ذیل صورتیں ہوسکتی ہیں :۔ (1) آپ اپنے رب کا فیصلہ آنے تک صبر کریں۔ یعنی صبر کے ساتھ انتظار کرو۔ (2) آپ کے رب نے جو آپ کو حکم دے رکھا ہے صبر و استقامت کے ساتھ اس پر ڈٹے رہو۔ مطلب یہ ہے کہ ان کفار کے ساتھ معاملہ میں آپ کو بڑی محنت کرنا پڑے گی یا کہ پڑ رہی ہے بڑے دکھ سہنے پڑیں گے۔ بڑی مصیبتیں برداشت کرنا ہوں گی مگر آپ صبر و استقامت کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھیں اور اپنا کام پوری دلجمی سے سرانجام دیتے رہیں آخر کار فتح و کامرانی آپ ہی کی ہوگی اور آپ بغیر کسی گزند کے فتحیاب ہوں گے کیونکہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ (3) بعض علماء کے یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ہم نے ان کے عذاب کا حکم دے رکھا ہے آپ وقوع عذاب تک صبر کریں۔ فانک باعیننا : ای فی حفظنا۔ ہماری حفاظت میں، ہماری نگہداشت میں ۔ زجاج (رح) نے کہا ہے کہ : آپ ایسے مقام پر ہیں کہ ہم آپ کو دیکھ رہے ہیں اور آپ کی حفاظت کر رہے ہیں۔ یہ لوگ آپ کو کوئی گزند نہیں پہنچا سکیں گے۔ خلاصہ یہ کہ آپ ہماری حافظت میں ہیں۔ اعین، عین کی جمع ہے نا جمع متکلم کی ضمیر اظہار عظمت کے لئے ہے اور جمع متکلم کے لحاظ سے اعین کو بھی بصیغہ جمع استعمال کیا۔ یا یوں کہا جائے کہ اعین کو بصورت جمع مبالغہ کے لئے ذکر کیا اور یہ بتایا ہے کہ ہمارے پاس آپ کی حفاظت کے بہت سے اسباب ہیں (تفسیر مظہری) حین : وقت، زمانہ، مدت۔ اس کی جمع احیان ہے۔ تقوم مضارع واحد مذکر حاضر۔ قیام (باب نصر) مصدر۔ تو کھڑا ہو وے۔ تو اٹھے ۔ تو کھڑا ہوتا ہے۔ تو اٹھتا ہے۔ حین تقوم جس وقت تو اٹھے۔ حین تقوم : ای من ای مکان قمت او من منامک : او الی الصلوٰۃ (جب بھی) جس کسی مجلس میں سے یا کسی بھی مقام سے تو اٹھے یا اپنی نیند سے (بیدار ہو) یا نماز کے لئے کھڑا ہو۔ (بیضاوی) مطلب یہ کہ آپ جب بھی کسی کام کے لئے کھڑے ہوں یا کسی مجلس سے اٹھیں تو اپنے رب کی پاکی بیان کیا کریں۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کا ارشاد ہے۔ جسے ترمذی نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا ہے :۔ من جلس فی مجلس وکثر فیہ لغطہ فقال قبل ان یقوم من مجلسہ سبحانک اللہم وبحمدک اشھد ان لا الہ الا انت استغفرون واتوب الیک (جو کسی مجلس میں بیٹھتا ہے اور خوب گپیں ہانکتا ہے لیکن اس مجلس سے اٹھنے سے پہلے یہ کہتا ہے سبحن اللہم ۔۔ الخ اللہ تعالیٰ اس مجلس میں جو اس سے گناہ ہوئے بخش دیتا ہے۔
Top