Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 33
اَفَرَءَیْتَ الَّذِیْ تَوَلّٰىۙ
اَفَرَءَيْتَ : کیا بھلا دیکھا تم نے الَّذِيْ تَوَلّٰى : اس شخص کو جو منہ موڑ گیا
بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیرلیا
(53:33) افرایت استفہام تعجبی ہے اور نبی کریم ﷺ کو خطاب ہے کیا آپ نے ایسے شخص کو بھی دیکھا۔ الذی تولی : الذی اسم موصول واحد مذکر ہے۔ تولی ماضی کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ تولی (تفعل) مصدر سے۔ اس نے منہ موڑا۔ اس نے پیٹھ پھیر دی۔ وہ پھر گیا۔ جس نے حق کی طرف سے پشت پھیرلی۔ فائدہ : (1) جمہور کے نزدیک اس شخص سے مراد ولید بن مغیرہ ہے، ولید نبی کریم ﷺ کا متبع ہوگیا تھا لیکن بعض مشرکوں نے اس کا عار دلائی اور کہا کہ تم نے باپ دادا کا دین چھوڑ دیا۔ اور ان کو گمراہ سمجھنے لگا۔ ولید نے کہا کہ مجھے اللہ کے عذاب سے ڈر لگتا ہے ۔ ایک شخص بولا۔ گر تم باب دادا کے مذہب کی طرف لوٹ آؤ تو میں تم کو اتنا مال دوں گا۔ اور اگر اللہ کا عذاب تم پر آیا تو تمہاری جگہ میں اس کو اپنے اوپر برداشت کرلوں گا۔ ولید شرک کی طرف لوٹ گیا اور نبی کریم ﷺ کا ساتھ چھوڑ دیا۔ (2) ابن جریر نے بحوالہ ابن زید بیان کیا ہے کہ ایک شخص مسلمان ہوگیا کسی نے اس کو غیرت دلائی کہ تو نے بزرگوں کے دین کو چھوڑ دیا۔ اور ان کو گمراہ سمجھا اور وہ دوزخی قرار دیا۔ مسلمان ہونے والے نے کہا کہ مجھے اللہ کے عذاب کا ڈر ہے۔ غیرت دلانے والے نے کہا کہ تو مجھے کچھ مال دیدے تجھ پر جو عذاب آئے گا میں برداشت کرلوں گا۔ اس شخص نے اس کو کچھ مال دے دیا۔ اس شخص نے کچھ اور مانگا اس نے کچھ اور بڑھا دیا۔ مانگنے والے نے ایک تحریر لکھ دی۔ اور گواہی بھی اس پر ثبت کردی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (3) سدی کا بیان ہے کہ یہ آیت عاص بن دائل سہمی کے حق میں نازل ہوئی جو بعض باتوں میں رسول اللہ ﷺ کے موافق تھا اور بعض امور میں مخالف۔ (4) محمد بن کعب قرضی کا قول ہے کہ :۔ اس آیت کا نزول ابو جہل کے بارے میں ہوا۔ ابوجہل نے کہا تھا کہ محمد ﷺ ہم کو اچھے اخلاق کی تعلیم دیتا ہے لیکن اس قول کے باوجود ایمان نہ لایا۔ تھوڑا سینے کا یہی مطلب ہے کہ کسی قدرحق کا اس نے اقرار کیا۔ اور اکدی سے مراد ہے ایمان نہ لانا۔ (تفسیر مظہری)
Top