Anwar-ul-Bayan - An-Najm : 41
ثُمَّ یُجْزٰىهُ الْجَزَآءَ الْاَوْفٰىۙ
ثُمَّ يُجْزٰىهُ : پھر بدلہ دیا جائے گا اس کو الْجَزَآءَ : بدلہ الْاَوْفٰى : پورا پورا
پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا
(53:41) ثم یجزہ الجزاء الاوفی۔ پھر اس کو اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا ثم حرف عطف ہے۔ ماقبل سے مابعد کے متاخر ہونے پر دلالت کرتا ہے۔ پھر، ازاں بعد یعنی پہلے اس کی سعی کو دیکھا جائے گا اس کی نیت اور ارادہ کو معلوم کیا جائے گا۔ پھر اس پر مترتب جزوسزا پوری پوری دی جائے گی۔ یجزی مضارع مجہول واحد مذکر غائب ۔ اس کا نائب فاعل الانسان ہے ہ ضمیر واحد مذکر غائب کا مرجع سعی ہے۔ ای لسعیہ اس کی کوشش کے عوض۔ الجزاء الاوفی۔ موصوف وصفت مل کر یجزی کا مفعول ۔ الاوفی وفاء سے اسم تفضیل کا صیغہ واحد مذکر ہے بہت پورا۔ بالکل پورا۔ ترجمہ : ۔ پھر (اس) انسان کی اس سعی کے عوض بالکل پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور دوسری جگہ قرآن مجید میں آیا ہے :۔ ونضع الموازین القسط لیوم القیامۃ فلا تظلم نفس شیئا وان کان مثقال حبۃ من خردل اتینا بھا وکفی بنا حسبین (21:47) ۔ ” اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی۔ اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاموجود کریں گے اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں “۔
Top