Anwar-ul-Bayan - Ar-Rahmaan : 11
فِیْهَا فَاكِهَةٌ١۪ۙ وَّ النَّخْلُ ذَاتُ الْاَكْمَامِۖ
فِيْهَا فَاكِهَةٌ ۽ : اس میں پھل ہیں وَّالنَّخْلُ : اور کھجور کے درخت ذَاتُ الْاَكْمَامِ : خوشوں والے
اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں
(55:11) فیہا : ای فی الارض۔ فاکھۃ :ک ہ مادہ سے بروزن فاعل اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے۔ جس کی جمع فواکہ ہے۔ ہ آخر میں مبالغہ کی ہے۔ فکھ ظریف اور ہنس ہنس کی باتیں کرنے والے کو کہتے ہیں۔ ابن کیسان نے فاکھۃ سے وہ بیشمار نعمتیں مراد لی ہیں جو لذت کے لئے کھائی جاتی ہیں۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ لفظ ہر قسم کے میوہ جات پر بولا جاتا ہے۔ اور بعض نے کہا ہے کہ کھجور اور انار کے علاوہ میوہ جات کو فاکہۃ کہا جاتا ہے اور انہوں نے ان دونوں کو اس لئے مستثنیٰ کیا ہے کہ قرآن مجید میں ان دونوں کو فاکھۃ پر عطف کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ جیسے فیہا فاکھۃ ونخل ورمان (55:68) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں فاکہۃ کے غیر ہیں والنخل ذات الاکمام۔ واؤ عاطفہ۔ النخل موصوف (کھجور) ذات الاکمام۔ مضاف مضاف الیہ مل کر صفت۔ اکمام جمع اس کا واحد کم ہے۔ کم اس غلاف کو کہتے ہیں جو کلی یا پھل پر لپیٹا ہوا ہو۔ یہ قدرتی طور پر پھلوں پر چڑھا ہوا ہوتا ہے تاکہ اس کا نرم گودا ضائع نہ ہوجائے کھجور کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں اسی طرح کیلے کے پھل پر۔ پہلے ہر ایک تہ پر غلاف ہوتا ہے ۔ ازاں بعد ہر ایک پھلی پر ایک موٹا چھلکا ہوتا ہے اسی طرح اور کئی میووں پر غلاف ہوتا ہے۔ الکمۃ ایک طرح کی گول ٹوپی جو سربر پہنچی جاتی ہے۔ والنخل ذات الاکمام۔ اور کھجوریں غلافوں والی۔
Top