Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 14
لَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ جَمِیْعًا اِلَّا فِیْ قُرًى مُّحَصَّنَةٍ اَوْ مِنْ وَّرَآءِ جُدُرٍ١ؕ بَاْسُهُمْ بَیْنَهُمْ شَدِیْدٌ١ؕ تَحْسَبُهُمْ جَمِیْعًا وَّ قُلُوْبُهُمْ شَتّٰى١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَۚ
لَا يُقَاتِلُوْنَكُمْ : وہ تم سے نہ لڑینگے جَمِيْعًا : اکھٹے، سب مل کر اِلَّا : مگر فِيْ قُرًى : بستیوں میں مُّحَصَّنَةٍ : قلعہ بند اَوْ مِنْ وَّرَآءِ : یا پیچھے سے جُدُرٍ ۭ : دیواروں کے بَاْسُهُمْ : ان کی لڑائی بَيْنَهُمْ : ان کے آپس میں شَدِيْدٌ ۭ : بہت سخت تَحْسَبُهُمْ : تم گمان کرتے ہو انہیں جَمِيْعًا : اکھٹے وَّقُلُوْبُهُمْ : حالانکہ ان کے دل شَتّٰى ۭ : الگ الگ ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لئے کہ وہ قَوْمٌ : ایسے لوگ لَّا : نہیں يَعْقِلُوْنَ : وہ عقل رکھتے
یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑسکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر یا دیواروں کی اوٹ میں (مستعور ہو کر) ان کا آبس میں بڑا رعب ہے۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکٹھے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لئے کہ یہ بےعقل لوگ ہیں۔
(59:14) لایقاتلونکم۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب مقاتلۃ (مفاعلۃ) مصدر کم ضمیر مفعول جمع مذکر حاضر۔ وہ تم سے نہیں لڑیں گے۔ جمیعا۔ اکٹھے مل کر۔ یا کسی عزم اور متفقہ رائے پر جمع ہوکر یا جم کر بالمواجہہ نہیں لڑیں گے۔ لایقاتلونکم میں ضمیر فاعل ہر دو کفار و منافقین کے لئے استعمال ہوئی ہے۔ الا حرف استثناء ۔ مگر : (اگر لڑیں گے بھی تو ۔۔ ) فی قری محصنۃ : فی حرف جار قری محصنۃ موصوف و صفت ، یہ جمع قریۃ کی۔ بستیاں۔ محصنۃ حصن یحصن تحصین (تفعیل) جگہ کو مضبوط بنانا۔ بستی کی دیوار سے گھرنا اسم مفعول کا صیغہ واحد مؤنث ہے۔ یعنی قلعہ کی طرح دیواروں سے گھیر کر بنائی ہوئی بستیاں۔ اس کا مادہ حصن ہے۔ تحصن (تفعل) بمعنی قلعہ بند ہونا ۔ حصن جمع حصون قلعے، مضبوط جگہیں، گڑھیاں، حصان عمدہ گھوڑا۔ وراء جدو : مضاف مضاف الیہ۔ ورائ۔ اوٹ۔ آڑ۔ وراء اصل میں مصدر ہے جس کو بطور ظرف استعمال کیا جاتا ہے۔ ظرف زمان ظرف مکان دونوں کے لئے آتا ہے۔ آگے، پیچھے۔ ہر طرف، سب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ جدر جمع ہے جدار کی۔ بمعنی دیوار یعنی اگر یہ کفار اور منافقین مسلمانوں سے لڑنے کی ہمت بھی کریں گے تو قلعہ بند ہوکر یا دیواروں کی اوٹ لے کر لڑیں گے بالمواجہہ لڑنے کی ہمت ان میں نہیں ہے۔ باسھم۔ مضاف مضاف الیہ ۔ باس لڑائی۔ عدم جامعیت، باہمی مناقشت، باسھم بینھم شدید ان کا آپس میں کا اختلاف بہت سخت ہے۔ تحسبھم مضارع واحد مذکر حاضر۔ حسبان (باب حسب، سمع) سے مصدر تو گمان کرتا ہے ۔ تو خیال کرتا ہے۔ ہم ضمیر مفعول جمع مذکر غائب۔ تو ان کو خیال کرتا ہے۔ جمیعا : ای متفق۔ وقلوبھم شتی۔ جملہ حالیہ ہے۔ شتی طرح طرح ۔ جدا جدا۔ متفرق۔ مختلف۔ پراگندہ۔ بعض کے نزدیک یہ لفظ مفرد ہے اور بعض نے اسے شتیت کی جمع بیان کی ہے (حالانکہ ان کے دل متفرق ہیں) ذلک یہ پراگندگی خٰال۔ باہمی اختلاف ومناقشت۔ بانھم۔ ب سببیہ ہے یعنی باہمئی یہ عدم اتفاق اس لئے ہے کہ یہ لوگ بےعقل ہیں۔ اور حق و طابل میں امتیاز نہیں کرسکتے۔
Top