Anwar-ul-Bayan - Al-Hashr : 18
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ١ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوا : ایمان والو اتَّقُوا اللّٰهَ : تم اللہ سے ڈرو وَلْتَنْظُرْ : اور چاہیے کہ دیکھے نَفْسٌ : ہر شخص مَّا قَدَّمَتْ : کیا اس نے آگے بھیجا لِغَدٍ ۚ : کل کے لئے وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭ : اور تم ڈرو اللہ سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ خَبِيْرٌۢ : باخبر بِمَا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اے ایمان والو ! خدا سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہئے کہ اس نے کل (یعنی فروائے قیامت) کیلئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور ہم پھر کہتے ہیں کہ خدا ہی سے ڈرتے رہو۔ بیشک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
(59:18) اتقوا اللہ : اتقوا امر کا صیغہ جمع مذکر حاضر۔ تم ڈرو۔ اللہ مفعول فعل اتقوا کا۔ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔ تم اللہ سے ڈرو۔ لتنظر : امر کا صیغہ واحد مؤنث غائب نظر (باب نصر) مصدر۔ نفس ان شخص، ہر جان کو چاہیے کہ وہ دیکھے۔ ل ۔ لام امر ہے۔ ماقدمت : ما موصولہ۔ قدمت ماضی واحد مؤنث غائب۔ تقدیم (تفعیل) مصدر بمعنی آگے بھیجنا۔ مقدم کرنا۔ سامنے ہونا۔ سامنے لانا۔ جو اس نے آگے بھیجا ہے ۔ آگے سے مراد روز قیامت ہے۔ یعنی ہر شخص کو دیکھنا چاہیے کہ اس نے دنیاوی زندگی میں آخرت کے لئے کیا کمایا ہے۔ لغد۔ ل ۔ ظرف کو ظاہر کرنے کے لئے۔ غد۔ فردا۔ کل آئندہ۔ مجازا روز قیامت لغد روز قیامت کے لئے۔
Top