Asrar-ut-Tanzil - Al-Hashr : 17
فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَاۤ اَنَّهُمَا فِی النَّارِ خَالِدَیْنِ فِیْهَا١ؕ وَ ذٰلِكَ جَزٰٓؤُا الظّٰلِمِیْنَ۠   ۧ
فَكَانَ : پس ہوا عَاقِبَتَهُمَآ : ان دونوں کا انجام اَنَّهُمَا : بیشک وہ دونوں فِي النَّارِ : آگ میں خَالِدَيْنِ : وہ ہمیشہ رہیں گے فِيْهَا ۭ : اس میں وَذٰلِكَ جَزٰٓؤُا : اور یہ جزا، سزا الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں
تو دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دوزخ میں داخل ہوئے ہمیشہ اس میں رہیں گے اور بےانصافوں کی یہی سزا ہے۔
(59:17) آیت 15 متذکرۃ الصدر میں فرمایا کہ :۔ شیطان دنیا میں انسان کو بہکاتا ہے اور ورغلاتا ہے اور جب اس کے بہکاوے میں آکر انسان گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے تو انسان سے الگ ہوجاتا ہے اور کہتا ہے کہ میں نے کب تم کو ایسا کرنے پر اکسایا تھا۔ مجبور کیا تھا۔ میں تو خدائے رب العالمین ڈرتا ہوں۔ اور میں ایسا کیسے کرسکتا ہوں کہ دوسروں کو گناہ کرنے پر مجبور کروں۔ یہ بھی اس کا جھوٹ ہے اور دکھاوا ہے کیونکہ خدا کا خوف شیطان کی سرشت میں ہے ہی نہیں۔ سو اس آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ :۔ فکان عاقبتھما انھما فی النار خلدین فیہا۔ پھر ان دونوں کا (یعنی شیطان کا اور جس کو اس نے بہکایا تھا) یہ انجام ہوگا کہ وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے (اور) ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ کان فعل ناقص عاقبتھما مضاف مضاف الیہ مل کر کان کی خبر مقدم لہٰذا منصوب ہے۔ ان حرف مشبہ بالفعل ھما اسم ان فی النار اس کی خبر۔ جملہ انھما فی النار موضع رفع ہیں کان کا اسم مؤخر۔ خلدین فیہا جملہ حالیہ ہے (درآں حالیکہ وہ دونوں دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے) ۔ عاقبتھما خبر کان مقدم وان مع اسمھا اخبرھا ای فی النار فی موضع الرفع علی الاسم وخلدین حال (مدارک التنزیل) ۔ عاقبتھما ان دونوں کا انجام ۔ انھما بیشک وہ دونوں۔ یعنی شیطان اور اس کا پیروکار۔ وذلک : یعنی ان دونوں کا دوزخ میں ہونا۔ جزاء الظلمین۔ مضاف مضاف الیہ اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔
Top