Anwar-ul-Bayan - Al-An'aam : 28
وَ قَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَآءً مَّنْثُوْرًا
وَقَدِمْنَآ : اور ہم آئے (متوجہ ہونگے) اِلٰى : طرف مَا عَمِلُوْا : جو انہوں نے کیے مِنْ عَمَلٍ : کوئی کام فَجَعَلْنٰهُ : تو ہم کردینگے نہیں هَبَآءً : غبار مَّنْثُوْرًا : بکھرا ہوا (پراگندہ)
ہاں یہ جو کچھ پہلے چھپایا کرتے تھے (آج) ان پر ظاہر ہوگیا ہے اور اگر یہ (دنیا میں) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں سے ان) کو منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں۔
بل۔ للاضراب عن الوفاء بما تمنوا۔ ان کے ایفائے تمنا کے رد میں آیا ہے یعنی ان کی یہ تمنا یا آرزو کہ اگر وہ واپس دنیا میں لوٹائے جائیں تو وہ تکذیب قرآن سے باز رہیں گے اور ومن بن جائیں گے۔ بالکل غلط اور جھوٹ ہے بلکہ وہ یہ اس لئے کہہ رہے ہیں کہ اب بدالہم ما کانوا یخفون من قبل۔ ان کے راز افشا ہوگئے ہیں۔ ان کی جھوٹی قسموں کی حقیقت کھل گئی ہے۔ اور سوائے یہ کہنے کے انہیں کوئی چارہ کار نظر نہیں آتا۔ بدا۔ ظاہر ہوگیا (باب نصر) بدو اور بداء سے جس کے معنی کھلم کھلا ظاہر ہوجانے کے ہیں۔ ماضی واحد مذکر غائب۔ کانوا یخفون۔ ماضی استمراری۔ یخفون مضارع جمع مذکر غائب۔ اخفاء سے وہ چھپایا کرتے تھے۔ لعادوا۔ لام جو اب لو میں واقع ہے وہ پھر کریں۔ وہ پھر کرتے ہیں۔ عود مصدر۔ نھوا۔ ماضی مجہول جمع مذکر غائب۔ نیز ملاحظہ ہو (4:161)
Top