Anwar-ul-Bayan - Al-Qalam : 51
وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌۘ
وَاِنْ يَّكَادُ : اور بیشک قریب ہے کہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا لَيُزْلِقُوْنَكَ : البتہ پھیلا دیں گے آپ کو بِاَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہوں سے لَمَّا سَمِعُوا : جب وہ سنتے ہیں الذِّكْرَ : ذکر کو وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌ : بیشک وہ البتہ مجنون ہے
اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے
(68:51) وان یکاد الذین کفروا : واؤ عاطفہ، ان مخفف ہے ان سے بمعنی تحقیق۔ یکاد مضارع واحد مذکر غائب کود (باب سمع) مصدر۔ قریب ہے۔ کاد یکاد اگرچہ افعال تامہ ہیں۔ لیکن استعمال میں ان کے بعد کوئی دوسرا فعل ضرور ہوتا ہے جس کے واقع ہونے کے قرب کو کاد سے ظاہر کیا جاتا ہے مثلاً کاد ان یقوم۔ قریب تھا کہ وہ کھڑا ہوجائے الذین کفروا صلہ موصول مل کر فاعل فعل یکاد کا لیزلقونک لام تاکید کا ہے۔ یزلقون مضارع معروف ازلاق (افعال) مصدر بمعنی پھسلا دینا۔ گرا دینا۔ ازلاق بالبصر غضب ناک نظر سے گھور کر دیکھنا ۔ زلق صاف چکنی زمین۔ زلق مجرد (باب نصر) بھی ازلاق کے معنی میں آتا ہے ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ لما ظرفیت کا ہے الذکر ای القران۔ آیت کا ترجمہ ہوگا :۔ تحقیق کافر لوگ جب (آپ سے) قرآن حکیم سنتے ہیں تو غضبناک نظروں سے گھور کر آپ کو دیکھتے ہیں (گویا آپ کے قدم اکھاڑ دیں گے) ۔ ویقولون انہ لمجنون ۔ جملہ معطوف ہے اس کا عطف جملہ سابقہ پر ہے انہ میں ہ ضمیر واحد مذکر غائب رسول کریم ﷺ کی طرف راجع ہے۔ لام تاکید کا ہے اور کہتے ہیں تحقیق یہ تو دیوانہ ہے۔
Top