Tafseer-e-Usmani - Al-Baqara : 163
قَالُوا ادْعُ لَنَا رَبَّكَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُهَا١ؕ قَالَ اِنَّهٗ یَقُوْلُ اِنَّهَا بَقَرَةٌ صَفْرَآءُ١ۙ فَاقِعٌ لَّوْنُهَا تَسُرُّ النّٰظِرِیْنَ
قَالُوْا : انہوں نے کہا ادْعُ : دعا کریں لَنَا : ہمارے لیے رَبَّکَ : اپنارب يُبَيِّنْ ۔ لَنَا : وہ بتلا دے ۔ ہمیں مَا ۔ لَوْنُهَا : کیسا۔ اس کا رنگ قَالَ : اس نے کہا اِنَّهٗ : بیشک وہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے اِنَّهَا : کہ وہ بَقَرَةٌ : ایک گائے صَفْرَآءُ : زرد رنگ فَاقِعٌ : گہرا لَوْنُهَا : اس کا رنگ تَسُرُّ : اچھی لگتی النَّاظِرِیْنَ : دیکھنے والے
اور معبود تم سب کا ایک ہی معبود ہے کوئی معبود نہیں اس کے سوا بڑا مہربان ہے نہایت رحم والاف 7
7  یعنی معبود حقیقی تم سب کا ایک ہی ہے اس میں تعدّد کا احتمال بھی نہیں سو اب جس نے اس کی نافرمانی کی بالکل مردود اور غارت ہوا دوسرا معبود ہوتا تو ممکن تھا کہ اس سے نفع کی توقع باندھی جاتی یہ آقائی اور پادشاہی اور استادی اور پیری نہیں کہ ایک جگہ موافقت نہ آئی تو دوسری جگہ چلے گئے یہ تو معبودی اور خدائی ہے نہ اس کے سوا کسی کو معبود بنا سکتے ہو اور نہ کسی سے اس کے علاوہ خیر کی توقع کرسکتے ہو۔ جب آیت والٰھکم الٰہ واحد نازل ہوئی تو کفار مکہ نے تعجب کیا کہ تمام عالم کو معبود اور سب کا کام بنانے والا ایک کیسے ہوسکتا ہے اور اس کی دلیل کیا ہے اس پر آیت (اِنَّ فِيْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَاخْتِلَافِ الَّيْلِ وَالنَّهَارِ ) 2 ۔ البقرۃ :164) نازل ہوئی اور اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کی نشانیاں بیان فرمائیں۔
Top