Anwar-ul-Bayan - Nooh : 26
وَ قَالَ نُوْحٌ رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْاَرْضِ مِنَ الْكٰفِرِیْنَ دَیَّارًا
وَقَالَ نُوْحٌ : اور کہا نوح نے رَّبِّ لَا تَذَرْ : اے میرے رب نہ تو چھوڑ عَلَي : پر الْاَرْضِ : زمین (پر) مِنَ الْكٰفِرِيْنَ : کافروں میں سے دَيَّارًا : کوئی بسنے والا
اور (پھر) نوح نے (یہ) دعا کی کہ اے میرے پروردگار کسی کافر کو روئے زمین پر بسا نہ رہنے دے
(71:26) رب : ای یا ربی۔ لاتذر۔ فعل نہی واحد مذکر حاضر، نہ چھوڑ، نیز ملاحظہ ہو : 70:42 ۔ علی الارض۔ میں الارض کا لاف لام عہدی ہے مخصوص زمین یعنی وہ زمین جس میں قوم نوح آباد تھی۔ مطلب یہ کہ اس قوم کی زمین پر کسی کافر کو چلتا پھرتا نہ چھوڑ۔ من الکفرین۔ میں من تبعیضیہ نہیں ہے بیانہ ہے بیان جنس کے لئے ہے جیسے اور جگہ آیا ہے فاجتبوا الرحمن من الاوثان (22:30) تو بتوں کی پلیدی سے بچو۔ یہاں بھی آیت زیر مطالعہ میں من الکفرین سے کافروں کی جنس مراد ہے اور کافروں سے مراد بھی وہ کافر مراد ہیں جن کی طرف حضرت نوح (علیہ السلام) مبعوث ہوئے تھے۔ دیارا۔ بسنے والا۔ گھومنے اور چلنے پھرنے والا۔ دور (باب نصر) مصدر سے بمعنی گھومنا۔ چلنا پھرنا۔ دیار دور سے فیعال کے وزن پر اسم فاعل کا صیغہ واحد مذکر ہے اصل دیوار تھا واؤ کی حرکت ماقبل کو دی پھر واؤ کو ی سے بدل دیا۔ ی کو ی میں مدغم کیا۔ دیار ہوگیا۔ گھومنے، چلنے پھرنے والا۔ دیار ان اسماء میں سے ہے جو فعل منفی کے بعد آکر عموم کا فائدہ دیتے ہیں یعنی کسی ایک کافر کو بھی زمین پر چلتا پھرتا نہ چھوڑ (ابن کثیر)
Top