Anwar-ul-Bayan - An-Naba : 39
ذٰلِكَ الْیَوْمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَنْ شَآءَ اتَّخَذَ اِلٰى رَبِّهٖ مَاٰبًا
ذٰلِكَ : یہ ہے الْيَوْمُ الْحَقُّ ۚ : دن برحق فَمَنْ : پس جو کوئی شَآءَ : چاہے اتَّخَذَ : بنالے اِلٰى رَبِّهٖ : اپنے رب کی طرف مَاٰبًا : ٹھکانہ
یہ دن برحق ہے۔ پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنائے
(78:39) ذلک الیوم الحق : ذلک اسم اشارہ واحد مذکر۔ مبتداء الیوم الحق موصوف و صفت مل کر خبر۔ وہ برحق دن ہے۔ یا ذلک الیوم (مذکورہ بال احوال والا دن) اسم اشارہ۔ ومشار الیہ مل کر مبتداء الحق اس کی خبر، (حق ہی ہے۔ بلاریب) حقانیت اور صداقت پر یہ دن مبنی مقصود ہے۔ یعنی الحق خبر ہے۔ اور خبر پر الف لام مفید حصر ہی ہے۔ پس مطلب یہ ہوا کہ قیامت کا دن یقینا حق ہی ہے (تفسیر مظہری) فمن شاء اتخذ الی ربہ مابا۔سببیہ ہے کیونکہ اللہ تک پہنچانے کا راستہ اختیار کرنے کا سبب قیامت کا برحق ہونا ہے۔ مابا مفعول ہے اتخذ کا اور الی ربہ متعلق مابا ہے۔ اتخذ ماضی واحد مذکر غائب اتخاذ (افتعال) مصدر۔ اختیار کرنا۔ مابا مفعول اب یؤوف (باب نصر) مصدر بمعنی لوٹنا۔ اسم ظرف زمان بھی ہوسکتا ہے بمعنی لوٹنے کا وقت۔ اسم ظرف مکان بھی ہوسکتا ہے بمعنی لوٹنے کی جگہ۔ یہاں یہی مراد ہے۔ مطلب ہے اللہ کے قرب تک پہنچانے والا راستہ، یا لوٹنے کی جگہ سے مراد ہے جنت۔ (الخازن ، جلالین) پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنالے۔
Top