بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 1
هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِؕ
هَلْ : کیا اَتٰىكَ : تمہارے پاس آئی حَدِيْثُ : بات الْغَاشِيَةِ : ڈھانپنے والی
بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (قیامت) کا حال معلوم ہوا ہے ؟
(88:1) ہل اتک حدیث الغاشیۃ : ہل استفہام اقرار ہے۔ یعنی بیشک تمہارے پاس آگئی۔ یا ہل بمعنی قد بھی ہوسکتا ہے یعنی تحقیق تمہارے پاس آچکی ہے۔ اتک : اتی : اتیان (باب ضرب) مصدر سے ماضی کا صیغہ واحد مذکر غائب ک ضمیر مفعول واحد مذکر حاضر۔ تیرے پاس آئی۔ آچکی۔ آگئی۔ حدیث الغاشیۃ مضاف مضاف الیہ مل کر اتی کا فاعل۔ حدیث بمعنی بات الغاشیۃ : غشی وغشاء (باب سمع) مصدر سے اسم فاعل کا صیغہ واحد مؤنث ہے ۔ ہر چھپا لینے والی۔ ڈھانک لینے والی۔ چھا جانے والی چیز۔ یہ اصل و صفی معنی ہے لیکن مراد قیامت ہے۔ اس لئے کہ اس کی ہولناکیاں سب پر چھا جائیں گی۔ (جلالین ، المفردات ) حاصل مطلب یہ کہ لغوی اعتبار سے وصفی معنی تھا۔ کسی چیز کا نام نہ تھا۔ لیکن قرآنی اصطلاح میں قیامت کا علم بن گیا۔ ترجمہ ہوگا :۔ بیشک تمہارے پاس قیامت کی خبر آچکی (اس طرز سے سوال کرنے میں سامع کی پوری توجہ اور آئندہ کلام کو حضور دل سے سنوانا مقصود ہے۔
Top