Anwar-ul-Bayan - Al-Ghaashiya : 20
وَ اِلَى الْاَرْضِ كَیْفَ سُطِحَتْٙ
وَاِلَى الْاَرْضِ : اور زمین کی طرف كَيْفَ : کیسے سُطِحَتْ : بچھائی گئی
اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی
(88:20) والی الارض کیف سطحت : اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح ہمواری کے ساتھ اس کا فرش بچھایا گیا ہے۔ سطحت ماضی مجہول کا صیغہ واحد مؤنث غائب سطح (باب فتح) مصدر سے وہ بچھائی گئی۔ السطح مکان کے اوپر کے حصے یعنی چھت کو کہتے ہیں اور سطحت البیت : کے معنی چھت ڈالنے کے ہیں۔ لیکن سطحت المکان کے معنی کسی جگہ کو چھت کی طرح ہموار کرنے کے ہیں۔ فائدہ : آیات 17 تا 20 تک سے یہ بتانا مقصود ہے کہ اگر یہ لوگ آخرت کی یہ باتیں سن کر کہتے ہیں کہ آخر یہ سب کچھ کیسے ہوسکتا ہے ۔ تو کیا یہ خود اپنے گردوپیش کی دنیا پر نظر ڈال کر انہوں نے کبھی نہ سوچا کہ یہ اونٹ کیسے بن گئے ؟ یہ آسمان کیسے بلند ہوگیا ؟ یہ پہاڑ کیسے قائم ہوگئے ؟ یہ زمین کیسے بچھ گئی ؟ یہ ساری چیزیں اگر بن سکتی تھیں اور بنی ہوئی ان کے سامنے موجود ہیں۔ تو قیامت کیوں نہیں آسکتی ؟ آخرت میں ایک دوسری دنیا کیوں نہی بن سکتی ؟ دوزخ اور جنت کیوں نہیں ہوسکتیں۔ (تفہیم القرآن)
Top