Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 100
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ١ۙ رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ
وَالسّٰبِقُوْنَ : اور سبقت کرنے والے الْاَوَّلُوْنَ : سب سے پہلے مِنَ : سے الْمُهٰجِرِيْنَ : مہاجرین وَالْاَنْصَارِ : اور انصار وَالَّذِيْنَ : اور جن لوگوں اتَّبَعُوْھُمْ : ان کی پیروی کی بِاِحْسَانٍ : نیکی کے ساتھ رَّضِيَ اللّٰهُ : راضی ہوا اللہ عَنْھُمْ : ان سے وَرَضُوْا : وہ راضی ہوئے عَنْهُ : اس سے وَاَعَدَّ : اور تیار کیا اس نے لَھُمْ : ان کے لیے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں تَحْتَهَا : ان کے نیچے الْاَنْهٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْهَآ : ان میں اَبَدًا : ہمیشہ ذٰلِكَ : یہ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ : کامیابی بڑی
جن لوگوں نے سبقت کی (یعنی سب سے) پہلے (ایمان لائے) مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنہوں نے نیکوکاری کے ساتھ ان کی پیروی کی خدا ان سے خوش ہے اور وہ خدا سے خوش ہیں۔ اور اس نے ان کے لئے باغات تیار کئے ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ یہ بڑی کامیابی ہے۔
(9:100) السابقون۔ آگے پہنچنے والے۔ آگے بڑھنے والے۔ سبق سے اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر ہے۔ سابق کی جمع۔ الاولون۔ اول کی جمع۔ السابقون الاولون من المھجرین والانصار۔ (مہاجرین و انصار میں سے وہ لوگ جنہوں نے ایمان و اطاعت میں سبقت اور پہل کی) سے کون حضرات مراد ہیں۔ ان کے متعلق مختلف اقوال ہیں :۔ (1) شعبی کہتے ہیں ان سے مراد مہاجرین و انصار ہیں جنہوں نے جنگ حدیبیہ میں بیعت رضوان کا شرف حاصل کیا۔ (2) حضرت ابو موسیٰ اشعری۔ سعید بن المسیب۔ حسن اور قتادہ ؓ کا قول ہے کہ : ان سے وہ لوگ مراد ہیں جنہوں نے رسول خدا ﷺ کے ساتھ قبلتین کی طرف نماز پڑھی ۔ (3) وہ لوگ جو جنگ بدر میں شہید ہوئے۔ اور اگر انصار کو مہاجرین سے الگ ایک طائفہ لیا جائے تو اس سے مراد وہ انصار ہوں گے جو (1) بیعت عقبہ اولیٰ اور عقبۃ الشانیہ سے مشرف ہوئے تھے۔ (2) جنہوں نے حضرت ابو ذرارہ۔ مصعب بن عمیر ؓ کی تبلیغ و تعلیم پر جب وہ مدینہ شریف آئے تھے ایمان و اسلام قبول کیا۔ بعض نے الانصار کو آراء کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اور اس کو السابقون پر عطف قرار دیا ہے۔ اس صورت میں ترجمہ یہ ہوگا (رہے وہ لوگ) جو مہاجرین میں سے سابقون اولون ہیں اور انصار۔ اور جنہوں نے احسن طریقہ سے ان کی پیروی کی۔ تو راضی ہوگیا اللہ تعالیٰ ان سے اور وہ راضٰ ہوگئے اللہ تعالیٰ سے۔ لیکن پہلی قرأت جمہور کے نزدیک اصح ہے۔ باحسان۔ عمدگی کے ساتھ احسن طریقہ سے۔ احسان کے معنی غیر کے ساتھ بھلائی کرنے اور کسی اچھی بات کے معلوم کرنے اور نیک کام کے انجام دینے کے ہیں۔
Top