Anwar-ul-Bayan - At-Tawba : 101
وَ مِمَّنْ حَوْلَكُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ١ۛؕ وَ مِنْ اَهْلِ الْمَدِیْنَةِ١ؔۛ۫ مَرَدُوْا عَلَى النِّفَاقِ١۫ لَا تَعْلَمُهُمْ١ؕ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ١ؕ سَنُعَذِّبُهُمْ مَّرَّتَیْنِ ثُمَّ یُرَدُّوْنَ اِلٰى عَذَابٍ عَظِیْمٍۚ
وَمِمَّنْ : اور ان میں جو حَوْلَكُمْ : تمہارے ارد گرد مِّنَ : سے۔ بعض الْاَعْرَابِ : دیہاتی مُنٰفِقُوْنَ : منافق (جمع) وَمِنْ : اور سے۔ بعض اَھْلِ الْمَدِيْنَةِ : مدینہ والے مَرَدُوْا : اڑے ہوئے ہیں عَلَي : پر النِّفَاقِ : نفاق لَا تَعْلَمُھُمْ : تم نہیں جانتے ان کو نَحْنُ : ہم نَعْلَمُھُمْ : جانتے ہیں انہیں سَنُعَذِّبُھُمْ : جلد ہم انہیں عذاب دینگے مَّرَّتَيْنِ : دو بار ثُمَّ : پھر يُرَدُّوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے اِلٰى : طرف عَذَابٍ : عذاب عَظِيْمٍ : عظیم
اور تمہارے گرد ونواح کے بعض دیہاتی منافق ہیں۔ اور بعض مدینے والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ تم انہیں نہیں جانتے ہم جانتے ہیں۔ ہم ان کو دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
(9:101) وممن حولکم من الاعراب منفقون۔ ای ومن من حولکم من الاعراب منفقون۔ اور ان اعراب میں سے جو تمہارے اردگرد بستے ہیں کچھ منافق ہیں ۔ ومن اہل المدینۃ۔ یہ وقف معانقہ کی صورت ہے۔ اگر علامت اول : پر وصل کیا جاوے اور علامت ثانی پر وقف کیا جائے تو اس کا عطف ممن حولکم پر ہوگا۔ اور مردوا علی النفاقصفت ہوگی منافقون کی اور تقدیر کلام یوں ہوگی ومن حولکم من الاعراب ومن اہل المدینۃ منافقون مردوا علی النفاق (اور تمہارے اردگرد یعنی مدینہ کے اردگرد بسنے والے بدوؤں میں سے اور اہل مدینہ میں سے کچھ منافق ہیں جو پکے ہوگئے ہیں نفاق میں اور اگر علامت اول پر وقف کیا جائے اور علامت ثانی پر وصل کیا جائے تو یہ جملہ مستانفہ (نیا جملہ) ہوگا۔ اور تقدیر کلام یوں ہوگی : ومن اہل المدینۃ (قوم) مردوا علی النفاق (اور اہل مدینہ میں سے کچھ لوگ ہیں جو نفاق میں پکے ہوگئے ہیں) ۔ اور اب ترجمہ یوں ہوگا :۔ اور تمہارے اردگرد یعنی مدینہ کے اردگرد بسنے والے ندوؤں میں کچھ منافق ہیں اور اہل مدینہ میں سے کچھ لوگ ہیں جو نفاق میں پکے ہوگئے ہیں۔ مردوا۔ نافرمان و سرکش ہونا۔ مرد علی النفاق۔ نفاق پر جمے رہنا۔ الماردو المرید جنوں اور انسانوں سے اس اس شیطان کو کہا جاتا ہے جو ہر قسم کی خیر سے عاری ہوچکا ہو۔ یہ شجر امرد سے ماخوذ ہے۔ جس کے معنی ہیں وہ درخت جو سب پتے جھڑ جانے سے بالکل ننگا ہوگیا ہو۔ اسی طرح غلام امرد۔ وہ لڑکا جس کی داڑھی مونچھ نہ نکلی ہو اس کا منہ سبزہ سے عارہ ہو۔ الزملۃ المرداء وہ ریت کا ٹیلہ جو ہر قسم کے سبزہ سے عاری ہو۔ قرطبی (رح) نے لکھا ہے اصل المرد الملاسۃ ومنہ صرح ممرد من قواریر (27:44) یعنی المرد۔ اصل میں چکنا اور ہموار ہوتا ہے۔ جیسے شیشے جوڑ کر صاف و ہموار کیا ہوا محل (الملامۃ ہموار اور چکنا ہونا) ۔ صاحب کشاف نے مردوا علی النفاق کا مطلب تمھروا فیہ۔ لکھا ہے یعنی نفاق میں ماہر ہوگئے ہیں۔
Top